کیا مقامی امام کی اقتداء میں‌ مسافر قصر کرے گا؟


سوال نمبر:4815
1- جب ہم 200 کلو میٹر دور کسی جگہ وہاں کے کسی مقامی امام کے پیچھے عصر کی نماز پڑھیں گے تو قصر کیسے کریں گے؟ 2- سلسلہ نقشبندیہ کہاں سے شروع ہوا تھا؟ 3- میرا تعلق منھاج القران سے ہے اور اہلسنت جماعت سے تو کیا مجھے امام ابو حنیفہ کا مقلد ہی ہونا چاہیے کیونکہ قادری صاحب بھی انہی کا ہی حوالہ دیتے ہیں۔ 4۔ یہ بریلوی کون ہیں؟ کیا ہم بریلوی بھی ہیں؟کیا یہ بھی کوئی فقہ ہے؟

  • سائل: زوہیب حسنمقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 21 اپریل 2018ء

زمرہ: مسافر کی نماز

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

  1. مسافر جب مقامی امام کی اقتداء میں نماز ادا کرے تو پوری نماز پڑھے گا۔ قصر تب ہوگی جب امام بھی مسافر ہو یا مسافر اکیلے نماز ادا کر رہا ہو۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: نمازِ قصر کے تفصیلی احکام
  2. سلسلہ نقشبندیہ طریقت کے مشہور سلاسل میں سے ایک ہے جس کی ابتدا حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ سے ہوئی۔ آپ بخارا (ازبکستان) کے رہنے والے تھے۔ سلسلہ نقشبندیہ مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کے عہد میں خواجہ باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ (1564ء–1603ء) کی وساطت سے ہندوستان میں متعارف ہوا۔ شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ جو مجدد الف ثانی کہلاتے ہیں‘ نے اس سلسلہ کی ترویج و اشاعت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
  3. شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا مسلک اہل السنت و الجماعت، مذہب حنفی اور مشرب قادری ہے، مگر آپ کی قائم کردہ عالمی تنظیم تحریک منہاج القرآن میں شمولیت کے لیے سنی، حنفی یا قادری ہونا لازم نہیں ہے۔ کسی بھی فقہی مذہب، اعتقادی مسلک اور سلسلہ تصوف سے تعلق رکھنے والا مسلمان فروغِ علم و فکر اور تجدید و احیائے دین کی اس تحریک کا رفیق بن سکتا ہے۔ مروج فقہی مذاہب کے آئمہ امامِ اعظم ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور امام جعفر الصادق رحمۃ اللہ علیہم سمیت تمام علمائے حق آسمانِ علم کے چمکتے ستارے ہیں۔ ان میں سے کسی کی بھی پیروی دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضامن ہے۔
  4. اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (1856ء-1921ء) کے مریدین یا آپ کے قائم کردہ دار العلوم جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی کے فاضلین خود کو بریلوی یا رضوی کہلاتے ہیں۔امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ کی تجدیدی تحریک اور آپ کے افکار و نظریات کی بے پناہ مقبولیت سے خائف مخالفین نے ابتداء میں آپ کے ماننے والے عوام و خواص کو ’رضا خانی‘ یا ’بریلوی‘ کا نام دیا جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ دوسرے فرقوں کی طرح یہ بھی ایک نیا فرقہ ہے جو سرزمین ہند میں پیدا ہوا ہے۔ بریلوی کوئی فقہی مذہب یا اعقتادی مسلک نہیں ہے، نہ فاضلِ بریلویؒ کسی نئے مذہب کے بانی تھے بلکہ آپ نے عقائدِ اہل سنت، طریقہ سلف صالحین و ائمّہ و مجتہدین کا احیاء کیا اور مجددِ دین و ملت کہلائے۔ لہٰذا اہل سنت و الجماعت سے کچھ حضرات نے خود کو بریلوی کہلانا شروع کیا ہے، یہ کوئی الگ فرقہ و مسلک نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری