کیا مدرسہ کے لیے وقف رقوم سے مہتمم گاڑی خرید سکتا ہے؟


سوال نمبر:4768
ایک مدرسے کی آمدنی 20 لاکھ ہے۔ اس مدرسے کا مہتمم شوگر کا سخت مریض ہے، اس عذر کی وجہ سے اپنے استعمال کیلئے مدرسے کی آمدنی سے کار خریدتا ہے۔ کیا یہ شرعاً جائز ہے؟

  • سائل: محمد اکرممقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 22 مارچ 2018ء

زمرہ: وقف کے احکام و مسائل

جواب:

مدرسہ کے لیے جمع شدہ رقوم کو خرچ کرنے کے لیے جو قواعد و ضوابط طے ہیں ان کے مطابق ہی ان رقوم کو خرچ کرنا جائز ہے۔ لوگ اپنی رقوم کو مدرسہ میں طے شدہ مدّات کے لیے جمع کرواتے ہیں۔ اگر انتظامیہ قواعد و ضوابط کو نظر انداز کر کے مخصوص مدات کے لیے جمع کروائی گئی رقوم اپنی مرضی سے خرچ کرے تو یہ امانت میں خیانت کے مترادف ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا فَلْیُؤَدِّ الَّذِی اؤْتُمِنَ اَمَانَتَهٗ وَلْیَتَّقِ اﷲَ رَبَّهٗط

پھر اگر تم میں سے ایک کو دوسرے پر اعتماد ہو تو جس کی دیانت پر اعتماد کیا گیا اسے چاہیے کہ اپنی امانت ادا کر دے اور وہ اﷲ سے ڈرتا رہے جو اس کا پالنے والا ہے۔

البقرة، 2: 283

دوسرے مقام پر فرمایا:

یٰـٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اﷲَ وَالرَّسُوْلَ وَتَخُوْنُوْٓا اَمٰـنٰـتِکُمْ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo

اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (ان کے حقوق کی ادائیگی میں) خیانت نہ کیا کرو اور نہ آپس کی امانتوں میں خیانت کیا کرو حالاں کہ تم (سب حقیقت) جانتے ہو۔

الانفال، 8: 27

اور علامہ شامی رحمہ اﷲ الشیخ قاسم رحمہ اﷲ کا موقف نقل کرتے ہیں:

وَمَا کَانَ مِنْ شَرْطٍ مُعْتَبَرٍ فِي الْوَقْفِ فَلَیْسَ لِلْوَاقِفِ تَغْیِیرُهُ وَلَا تَخْصِیْصُهُ بَعْدَ تَقَرُّرِهِ وَلَا سِیَّمَا بَعْدَ الْحُکْمِ. فَقَدْ ثَبَتَ أَنَّ الرُّجُوعَ عَنْ الشُّرُوطِ لَا یَصِحُّ.

وقف میں جو شرط معتبر ابتداء لگائی گئی ہو واقف کو اس میں تبدیلی اور تخصیص کا اختیار حاصل نہیں ہے خاص طور پر جب قاضی بھی اس کا فیصلہ کر دے۔ معلوم ہوا کہ واقف کے لیے اپنی شرط سے رجوع کرنا جائز نہیں ہے۔

ابن عابدین، ردالمحتار، 4: 459-460، بیروت: دار الفکر

  معلوم ہوا کہ مدرسہ کی آمدنی جن مدّات کے لیے وقف کی گئی ہو انہی مدات پر خرچ کی جائے گی۔ اگر وقف کرنے والوں نے مدرسہ کی انتظامیہ کو اجازت دی ہے کہ وہ مدرسہ کی آبادی کاری کے لیے وقف کردہ رقوم کسی بھی مد میں خرچ کر سکتے ہیں تو مہتممِ مدرسہ کے لیے اس رقم سے گاڑی خریدنا جائز ہے۔ لیکن اگر چندہ مخصوص مدات کے لیے دیا گیا ہے تو انتظامیہ اس میں رد و بدل نہیں کر سکتی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی