جو شخص دوزانوں بیٹھنے پر قادر ہے اس کا کرسی پر نماز ادا کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:4757
السلام علیکم مفتی صاحب! میں نے پہلے بھی کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے بارے میں سوال کیا تھا‘ اس سلسلے میں مزید وضاحت درکار ہے۔ جب نمازی صف میں‌ کرسی رکھتا ہے تو وہ آدھی صف میں کھڑا ہوتا ہے اس سلسلے میں‌ کیا حکمِ شرعی ہے؟ جو شخص دو زانوں یا چار زانوں بیٹھ کر نماز ادا کر سکتا ہے اس کے لیے کرسی پر بیٹھنا کیسا ہے؟

  • سائل: فرقان اعوانمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 31 مارچ 2018ء

زمرہ: نماز  |  احکامِ طہارت و صلوٰۃ برائے معذور

جواب:

اگر کوئی شخص قیام و رکوع سمیت تمام ارکانِ نماز کی ادائیگی پر قادر ہو تو اس کے لیے نماز کا مسنون طریقہ چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ البتہ شرعی عذر کی موجودگی میں کچھ احکام ساقط ہو جاتے ہیں۔ اگر کوئی نمازی قیام و رکوع پر قادر ہے مگر سجدہ نہیں کر سکتا نہ دوزانوں بیٹھ سکتا ہے مثلاً گھٹنوں کے درد کا مریض؛ تو وہ کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کر سکتا ہے۔ صف کے برابر کرسی رکھنے کے بعد مجبوراً اسے صف سے آگے نکل کر کھڑا ہونا پڑتا ہے، کیونکہ اگر کرسی پیچھے کر کے دوسرے نمازیوں کے برابر کھڑا ہوگا تو پچھلی صف میں اس کے پیچھے کھڑے ہونے والے کو دقت ہوگی۔ اُس کے عذر کی وجہ سے صف کے درمیان کھڑا ہونے میں کوئی حرج نہیں، نماز ہو جائے گی۔ اگر معذور (عذر والا) آخری صف میں ہے یا پچھلی صف خالی ہے تو کرسی پیچھے کر کے دوسرے نمازیوں کے برابر کھڑا ہوگا۔

اگر کوئی شخص دوزانوں یا چار زانوں بیٹھنے کے بعد قیام پر قادر ہے تو اس کے لیے کرسی رکھنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر بیٹھنے کے بعد قیام کے لیے کھڑا نہیں ہوسکتا یا قیام کے بعد بیٹھ نہیں بیٹھ سکتا تو اس کے لیے کرسی رکھنا جائز ہے، کیونکہ اس طرح وہ قیام و رکوع میں دوسروں کے ساتھ شریک ہو سکتا ہے۔ اس معاملے میں اصول یہی ہے کہ معذور کو جس قدر ممکن ہو سہولت مہیا کی جائے تاکہ عبادات بجا لانے میں تنگی کم ہو سکے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری