جواب:
حج یا عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ کی طرف سفر کرنے والی عورت کو اگر مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حیض آجائے تب بھی وہ احرام باندھ کر میقات سے گزرے گی۔ اس پر احرام کی ساری پابندیاں لاگو ہیں، صرف مسجد حرام میں داخل نہیں ہوسکتی نہ طواف کر سکتی ہے۔ جب ماہواری ختم ہو تو غسل کر کے طواف کرے گی۔ اگر بغیر احرام کے میقات سے گزر جائے تو اس پر دم لازم ہو جاتا ہے۔ دم دینے کے بعد وہ مسجد عائشہ سے احرام باندھے گی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کے لئے تشریف لے گئے تو حج سے پہلے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو حیض آ گیا۔ انہوں نے باقی تمام مناسک ادا کیے لیکن بیت اللہ کا طواف نہیں کیا۔ جب پاک ہوئیں تو طواف کر لیا۔ عرض گزار ہوئیں کہ یا رسول اللہ! لوگ عمرہ اور حج کر کے لوٹیں گے اور میں صرف حج کر کے (یعنی ایام مخصوصہ کی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہا حج سے پہلے عمرہ نہیں کر پائیں تھیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن ابو بکر کو حکم دیا:
أَنْ یَخْرُجَ مَعَهَا إِلَی التَّنْعِیمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِيْ ذِي الْحَجَّةِ وَأَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ لَقِيَ النَّبِيَّ وَهُوَ بِالْعَقَبَةِ وَهُوَ یَرْمِیهَا فَقَالَ أَلَکُمْ هَذِهِ خَاصَّةً یَا رَسُولَ اﷲِ قَالَ لَا بَلْ لِلْأَبَدِ.
ان کے ساتھ تنعیم تک جاؤ تو انہوں نے ذوالحجہ میں حج کے بعد عمرہ کیا۔ حضرت سراقہ بن مالک بن جعشم کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عقبہ میں ملاقات ہوئی جب کہ وہ رمی کر رہے تھے۔ عرض گزار ہوئے کہ یا رسول اللہ! کیا یہ خاص آپ کے لیے ہے؟ فرمایا: نہیں بلکہ ہمیشہ کیلئے۔
بخاري، الصحیح، 2: 632، رقم: 1693، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة
اس سے معلوم ہوا کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو دوبارہ احرام باندھنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقام تنعیم تک بھیجا، یہیں مسجد عائشہ ہے۔ لہٰذا جو پہلے سے حرم شریف میں موجود ہو اور حج و عمرہ کے لیے احرام باندھنا چاہے تو مسجد عائشہ سے باندھے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔