جواب:
اذان کا مقصد لوگوں کو نماز کے وقت کی اطلاع دینا ہے اور یہ نماز کے لیے بلانے کا ایک احسن انداز ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَاِذَا نَادَیْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ اتَّخَذُوْهَا هُزُوًا وَّلَعِبًاط ذٰلِکَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَo
اور جب تم نماز کے لیے (لوگوں کو بصورتِ اذان) پکارتے ہو تو یہ (لوگ) اسے ہنسی اور کھیل بنالیتے ہیں۔ یہ اس لیے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو (بالکل) عقل ہی نہیں رکھتے۔
المائدة، 5: 58
دوسرے مقام پر فرمایا:
یٰٓـاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اﷲِ وَذَرُوا الْبَیْعَط ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo
اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔
الجمعة، 62: 9
دونوں آیات مبارکہ میں اذان کا مقصد اہل ایمان کو نماز کی طرف بلانا ہے۔ دورِ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں طویل مشاورت کے بعد لوگوں کو نماز کے لئے جمع کرنے کا جو طریقہ اپنایا گیا وہ اذان تھا۔ حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:
کَانَ الْمُسْلِمُونَ حِینَ قَدِمُوا الْمَدِینَةَ یَجْتَمِعُونَ فَیَتَحَیَّنُونَ الصَّلَاةَ لَیْسَ یُنَادَی لَهَا فَتَکَلَّمُوا یَوْمًا فِي ذٰلِکَ فَقَالَ بَعْضُهُمُ اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَی وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ بُوقًا مِثْلَ قَرْنِ الْیَهُودِ فَقَالَ عُمَرُ أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا یُنَادِي بِالصَّلَاةِ فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم یَا بِلَالُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ.
مسلمان جب مدینہ منورہ میں آئے تو نماز کے لیے اندازے سے جمع ہو جایا کرتے اور اس کے لیے اعلان نہیں ہوتا تھا۔ ایک روز انہوں نے اس بارے میں گفتگو کی۔ بعض نے کہا کہ ہم نصاریٰ کی طرح ناقوس بجایا کریں اور بعض نے کہا یہودیوں کی طرح سینگھ بنا لو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا ہم ایک آدمی کو مقرر نہ کر دیں جو نماز کا اعلان کیا کرے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے بلال! کھڑے ہو کر نماز کا اعلان کرو۔
اس لیے جب ایک دفعہ اذان ہو جائے جس کی آواز پوری عمارت میں سنائی دے تو دوسری مزلوں پر جماعت کروانے کے لیے دوبارہ اذان کہنے کی ضروت نہیں ایک اذان کافی ہے، البتہ ہر جماعت کے اقامت کہی جائے گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔