سنتیں‌ مؤکدہ ادا کیے بغیر فرائض کی جماعت کرانے والے امام کی اقتداء کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4718
اگرامام صاحب جان بو جھ کر نماز فجر کی دو سنت پڑھے بغیر امامت کرائیں تو امام اور مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہو گا؟ اسی طرح اگرامام صاحب نماز ظہر کی چار سنت پڑھے بغیر امامت کرائیں تو امام اور مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہو گا؟

  • سائل: شاہداقبالمقام: چکوال
  • تاریخ اشاعت: 15 مئی 2018ء

زمرہ: امامت

جواب:

اگر کوئی شخص نمازِ فجر اور ظہر کی فرائض سے پہلے ادا کی جانے والی سنتیں پڑھے بغیر فرائض کی جماعت کرواتا ہے تو اس کے فرائض کی ادائیگی درست ہے اور مقتدیوں کی نماز باجماعت بھی درست ہوگی۔ ایسا کبھی کبھار ہو جائے تو حرج نہیں، لیکن سنتِ مؤکدہ ادا کیے بغیر فرائض کی جماعت کو معمول بنانا جائز نہیں۔ ہمارا غالب گمان ہے کہ کوئی بھی صاحبِ علم اس کو معمول نہیں بنا سکتا، ہو سکتا ہے کہ امام صاحب اپنے گھر سے سنتیں ادا کر کے آتے ہوں اور آپ غلط فہمی کی بناء پر یہ خیال کر لیا ہو کہ وہ سنتیں ادا ہی نہیں کرتے۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس سلسلے میں آپ ان سے بات کریں، امید ہے حقیقت معلوم ہو جائے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری