سوال نمبر:4715
السلام علیکم مفتی صاحب! میں کچھ ویب سائٹس پر آرٹیکلز لکھتا ہوں جس کے لیے وہ مجھے اعزازیہ دیتے ہیں۔ یہ ویب سائٹس کیونکہ برطانیہ اور امریکہ وغیرہ کی ہیں تو وہ پیسے بھیجنے کے لیے پےپال (PayPal)، ویب منی (WebMoney) وغیرہ کی سہولت استعمال کرتے ہیں۔ پے پال اور ویب منی میں رقم یونٹس کی صورت میں ہوتی ہے جسے بعد میں کرنسی سے بدل لیا جاتا ہے۔ مختلف ممالک میں ان کے رجسٹرڈ ایجنٹس ہوتے ہیں جو ان یونٹس کو کرنسی سے بدل دیتے ہیں۔ پاکستان میں پے پال وغیرہ کی سروس نہیں ہے اس لیے میں ایجنٹس کو اپنے یونٹس بیچ کر اس سے رقم پاکستانی بینک میں لے لیتا ہوں۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟
- تاریخ اشاعت: 27 فروری 2018ء
جواب:
اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔ پاکستان میں جن مَنی ایکسچینج کمپنیوں کی سروس نہیں ہے (جیسے پے پال) اس سے رقم وصول کرنے کے لیے ایجنٹ کی خدمات حاصل کرنا اور اسے اس کی اجرت دینا بھی شرعاً و قانوناً جائز ہے۔ جب قانوناً اس کی اجازت ہے تب تک شرعاً بھی کوئی ممانعت نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
✍️ مفتی تعارف
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔