جواب:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
لَا یَنْهٰکُمُ اﷲُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْهُمْ وَتُقْسِطُوْٓا اِلَیْهِمْط اِنَّ اﷲَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَo
اللہ تمہیں اس بات سے منع نہیں فرماتا کہ جن لوگوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ نہیں کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے (یعنی وطن سے) نکالا ہے کہ تم ان سے بھلائی کا سلوک کرو اور اُن سے عدل و انصاف کا برتاؤ کرو، بے شک اللہ عدل و انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
اور مزید فرمایا:
اِنَّمَا یَنْهٰکُمُ اﷲُ عَنِ الَّذِیْنَ قٰـتَلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظٰهَرُوْا عَلٰٓی اِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْهُمْج وَمَنْ یَّتَوَلَّهُمْ فَاُولٰٓئِکَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَo
اللہ تو محض تمہیں ایسے لوگوں سے دوستی کرنے سے منع فرماتا ہے جنہوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں (یعنی وطن) سے نکالا اور تمہارے باہر نکالے جانے پر (تمہارے دشمنوں کی) مدد کی۔ اور جو شخص اُن سے دوستی کرے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں۔
(الممتحنة ، 60: 8-9)
مذکورہ بالا آیات کی رو سے ہم ان کفار سے دوستی کر سکتے ہیں جو ہمارے ساتھ جنگ نہیں کرتے اور نہ ہی ہمیں گھروں سے نکالتے ہیں یعنی جو فتنہ وفساد نہیں پھیلاتے۔ مگر کفار سے دوستی کا مقصد ان کو نارِ جنہم سے بچانا اور راہِ راست پر لانا ہونا چاہیے۔ اس لیے جب غیرمسلم دوست کو تحفہ دینا ہو تو پڑھنے کے لیے کوئی کتاب، کوئی کھانے کی چیز یا پہننے کی شے دی جائے۔ ایسا تحفہ نہ دیا جائے جو شرعاً حرام ہو یا جس سے ان کے کفر کو مزید تقویت ملے۔ اس لیے تحفے میں مورتی دینا درست نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔