جواب:
فقہائے احناف زنا سے حرمتِ مصاہرت قائم ہونے کے قائل ہیں۔ چنانچہ ان کے ہاں اصول ہے کہ:
وَأَرَادَ بِحُرْمَةِ الْمُصَاهَرَةِ الْحُرُمَاتِ الْأَرْبَعَ: حُرْمَةَ الْمَرْأَةِ عَلَی أُصُولِ الزَّانِي وَفُرُوعِهِ نَسَبًا وَرَضَاعًا وَحُرْمَةَ أُصُولِهَا وَفُرُوعِهَا عَلَی الزَّانِي نَسَبًا وَرَضَاعًا کَمَا فِي الْوَطْئِ الْحَلَالِ.
حرمت مصاہرہ سے مراد چار قسم کی حرمتیں ہیں: جس عورت سے زنا کیا گیا وہ زانی کے اصول (باپ، دادا وغیرہ) اور اس کے فرعِ نسبی ورضاعی یعنی اولاد پر حرام ہے۔ اس عورت کے اصول (ماں، نانی وغیرہ) اور اس کی اولاد نیچے تک خواہ یہ اصول نسبی ہوں یا رضاعی سب زانی مرد پر حرام ہیں، جیسے حلال وطی سے محرم ہوتے ہیں۔
اور ابو بکر محمد بن عبد اﷲ ابن عربی لکھتے ہیں:
وَقَدْ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي ذَلِکَ؛ هَلْ یَتَعَلَّقُ بِاللَّمْسِ مِنْ التَّحْرِیمِ مَا یَتَعَلَّقُ بِالْوَطْئِ عَلَی قَوْلَیْنِ؛ فَعِنْدَنَا وَعِنْدَ أَبِی حَنِیفَةَ هُوَ مِثْلُهُ.
لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے؛کیا چھونے سے بھی وہی حرمت ثابت ہو جاتی ہے جو قربت سے ہوتی ہے؟ اس میں دو قول ہیں: ہمارے (مالکیہ) اور ابو حنیفہ کے نزدیک شہوت سے چھونا قربت کے برابر ہے۔
ابن عربي، أحكام القرآن، 1: 477، لبنان: دار الفكر للطباعة والنشر
مذکورہ اصول کی بنا پر احناف کے نزدیک شہوت کے ساتھ چھونے اور زنا سے سسرالی حرمتیں اسی طرح قائم ہو جاتی ہیں جیسے نکاح سے ہوتی ہیں۔ اس لیے زید کے جس لڑکی کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے اس کے ساتھ زید کے بیٹے کا نکاح جائز نہیں ہے۔ زید خود اس لڑکی کو بیوی بنانا چاہے تو بنا سکتا ہے‘ لیکن بہو نہیں بنا سکتا۔ شرعی حکم کے علاوہ معاشرتی آداب بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔ بہو اور سسر کے رشتے کا اپنا تقدس ہے۔ ایسی بیہودگی کے بعد نہ تو زید بہو کو بیٹی کا مقام دے سکے گا اور نہ وہ بہو زید کو باپ کا احترام دے سکے گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔