جواب:
الفاظ کے اعتبار سے طلاق کی دو قسمیں ہیں:
طلاق صریح سے مراد وہ طلاق ہے جس میں ایسے الفاظ کے ذریعے طلاق دی جائے جو طلاق کے لئے بالکل واضح ہوں اور ان کے بولنے کے بعد یہ جاننے کی ضرورت نہ رہے کہ شوہر نے یہ لفظ بولتے ہوئے طلاق کی نیت کی تھی یا نہیں۔ جیسے: عربی کا لفظ طلاق، اردو کا جملہ ’تجھے طلاق ہے‘ اور انگریزی کا لفظ Divorce وغیرہ طلاق کے لیے صریح الفاظ ہیں۔ انہیں بولتے ہی طلاق واقع ہو جائے گی خواہ بیوی کو مذاق میں بولے جائیں یا سنجیدگی سے بولے گئے ہوں۔
طلاق کنایہ ایسے الفاظ کے ذریعے دی گئی طلاق کو کہا جاتا ہے جو طلاق کے مفہوم میں واضح نہ ہوں‘ البتہ اگر شوہر ان الفاظ کو بولتے ہوئے طلاق کی نیت کر لے تو طلاق واقع ہو جائے‘ جیسے: توں آزاد ہے، توں فارغ ہے وغیرہ۔ کنایہ الفاظ سے طلاق کا فیصلہ کرنے کے لیے بولنے والے کی نیت یا قرینہ (صورتحال) معلوم کرنا ضروری ہے۔ اگر کنایہ کا لفظ طلاق کی نیت سے بولا گیا ہو یا طلاق کا قرینہ پایا جائے تو طلاق واقع ہوگی ورنہ نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔