جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ.
اے ایمان والو! بیشک شراب اور جُوا اور (عبادت کے لئے) نصب کئے گئے بُت اور (قسمت معلوم کرنے کے لئے) فال کے تیر (سب) ناپاک شیطانی کام ہیں۔ سو تم ان سے (کلیتاً) پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔
الْمَآئِدَة، 5: 90
اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ نے اَلْأَزْلاَمُ (پانسے) کا معانی بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’پانسے سے مراد تیروں کی شکل کی پتلی پتلی لکڑیاں جن سے زمانہ جاہلیت میں قسمت کا حال اور شگون معلوم کرتے تھے اور فال نکالتے تھے۔‘ گویا پانسے کو شراب، جوا اور بتوں کی طرح ناپاک شیطانی عمل قرار دینے کی وجہ ان سے قسمت کا حال معلوم کرنا اور فال نکالنا ہے۔ لڈو میں ایسا نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک سادہ سا کھیل ہے جس کے دانے (Rolling Die) کو اَزلام سے مشابہ سمجھ کر ناجائز قرار دینا درست نہیں ہے۔ لڈو میں فی نفسہ مباح ہے‘ لیکن اگر لڈو میں جوا لگایا جائے یا اس کی ایسی عادت بنا لی جائے کہ اس میں مشغولیت کی وجہ سے واجبات ترک ہو جائیں یا کسی حرام کو اس کھیل کے ساتھ شامل کر لیا جائے تو اس کا کھیلنا جائز نہیں ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔