جواب:
دنیا کے ہر ملک، ہر معاشرے اور ہر مقتدرہ کے کچھ نہ کچھ قواعد و ضوابط ہوتے ہیں، جن پر عمل کرنا لازم ہوتا ہے، اور جن کی خلاف ورزی پر ملک، معاشرہ اور مقتدرہ سزا دینے کا مجاز ہوتا ہے۔ لاکھوں سال کی انسانی تاریخ سے لیکر آج کے دور ترقی یافتہ دور تک تعزیراتِ مالی سے کر سزائے موت تک نافذ ہے اور یہ انسانی عقل کے عین مطابق ہے۔ نظم و نسق قائم کرنے کے لیے سزا و جزا کا یہ نظام لازم ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے بھی اپنے بندوں پر کچھ عبادات کرنا لازم کیا ہے، ان کو بجالانے پر اجر رکھا ہے اور ان کے ترک کرنے پر سزا کا اعلان کیا ہے تاکہ نظم و نسق برقرار رہے۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کو اپنا خالق و معبود اور روزِ جزا کا مالک مان لیتا ہے تو وہ خود کو قوانینِ الہٰی کا تابع کر لیتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر سزا کا مستحق ہونا عقلاً درست اور شرعاً لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ کو نہ تو اس سزا دینے کا فائدہ ہے اور نہ عبادات کرنے یا نہ کرنے، سزا تو تب ملتی ہے جب کوئی شخص ان قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے جو اس نے مسلمان ہونے کا اعلان کرتے ہوئے خود پر لاگو کیے تھے۔ باقی کفار کا معاملہ الگ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔