کیا مسجد کے لیے وقف پرانی اشیاء فروخت کی جاسکتی ہیں؟


سوال نمبر:4600
السلام علیکم! کیا مسجد کا پرانا سامان بیچا جاسکتا ہے؟ اس کی جگہ پر نیا سامان خریدا جاچکا ہے اور اس پرانے سامان کو استعمال میں بھی نہیں لایا جاتا۔

  • سائل: عبدالواحدمقام: کشن گنج، بہار، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 20 دسمبر 2017ء

زمرہ: مسجد کے احکام و آداب

جواب:

مسجد کے لیے وقف اشیاء‘ جو مسجد کے استعمال میں نہ ہوں ان کو فروخت کر کے رقم مسجد پر صرف کرنا جائز ہے۔ جس شخص نے یہ اشیاء خریدی ہوں وہ ان کو استعمال کرسکتا ہے۔

فقہاء کرام فرماتے ہیں:

لأهل المحلة تحويل باب المسجد... لهم تحويل المسجد إلی مکان آخر إن ترکوه بحيث لايصلی فيه ولهم بيع مسجد عتيق لم يعرف بانيه وصرف ثمنه في مسجد آخر.

’’محلے داروں کیلئے مسجد کا دروازہ بدلنا جائز ہے۔۔۔ اگر کسی مسجد کو اس حال میں چھوڑ دیا گیا ہو کہ اس میں نماز نہ پڑھی جاتی ہو تو اہل محلہ اس مسجد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکتے ہیں۔ انہیں یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ ایسی پرانی مسجد جس کے بانی کا پتہ نہ ہو اسے بیچ دیں اور اس کی قیمت دوسری مسجد پر خرچ کر لیں۔‘‘

ابن عابدين شامي، رد المحتار، 4: 357، بيروت: دار الفکر للطباعة والنشر

ایسے مسائل ضرورت وحالات کے پیش نظر ہوتے ہیں، مقصد دین اسلام کی ترویج واشاعت کے لیے مواقع پیدا کرنا ہے۔ لہٰذا مسجد کے لیے وقف شدہ اشیاء اگر ضرورت سے زائد یا پرانی ہوں تو انہیں بیچ کر مسجد کی تعمیر و ترقی پر خرچ کرنے میں‌ کوئی حرج نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری