جواب:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گیسوئے مبارک دراز تھے۔ اس لیے اسلام میں مردوں کے لیے لمبے بال رکھنے کی ممانعت نہیں کی ہے، تاہم عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے سے روکا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک اتنے دراز تھے کہ کانوں کی لو تک پہنچتے تھے۔ چنانچہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سراپا کو ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں کہ:
کَانَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم مَرْبُوعًا، بَعِیْدَ مَا بَیْنَ الْمَنْکِبَیْنِ، لَهُ شَعَرٌ یَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنَیْهِ، رَأَیْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ، لَمْ أَرَ شَیْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میانہ قد تھے۔ دونوں کندھوں کے درمیان فاصلہ تھا۔ گیسوئے مبارک کانوں کی لَو تک پہنچتے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سرخ جُبّے میں ملبوس دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر کوئی حسین کبھی نہیں دیکھا۔
ایک اور روایت میں حضرت براء g بیان کرتے ہیں:
مَا رَأَیْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم.
میں نے کسی دراز گیسوؤں والے شخص کو سرخ پوشاک پہنے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا۔
مذکورہ بالا احادیث مبارکہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گیسوئے مبارک کانوں کی لَو تک دراز ہونے کا ذکر ملتا ہے مگر قرآن وحدیث میں مردوں کو سر پر بال رکھنے میں کسی خاص مقدار کا پابند نہیں کیا گیا سوائے اس کے کہ عورتوں سے مشابہت اختیار نہ کی جائے، اسی طرح عورتوں کو مردوں سے مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله علیهما قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم الْمُتَشَبِّهِینَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی وضع قطع اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی وضع قطع اپنائیں۔
درج بالا اقتباسات سے واضح ہوتا ہے کہ مردوں کے لیے لمبے بال رکھنے سے منع نہیں کیا گیا لیکن عورتوں کی وضع اختیار کرنے سے روکا گیا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔