جواب:
ایسا غصہ جس میں انسان کے ہوش و حواس قائم ہوں اور وہ جانتا ہو کہ کیا کہہ رہا ہے اور کس بات کا ارادہ کر رہا ہے‘ غصے کی اس حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ تاہم غصے کی ایسی کیفیت جس میں غصہ انتہاء کو پہنچ جاتا ہے، عقل مغلوب ہو جاتی ہے اور انسان کو معلوم نہیں ہوتا کہ کیا کہہ رہا ہوں اور کس بات کا ارادہ ہے‘ اس میں حالت میں بولے گئے الفاظ بےمحل ہوتے ہیں اور اس کیفیت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اس بات کا فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے کہ آپ نے کس حالت میں طلاق دی ہے‘ اسی کے مطابق طلاق کے واقع ہونے یا نہ ہونے کا حکم جاری ہوگا۔ غصے کی حالت میں طلاق کے بارے میں مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔