جواب:
خواتین کے لیے نمازِ جمعہ، عیدین اور نمازِ جنازہ کے احکام درج ذیل ہیں:
نماز جمعہ مخصوص شرائط کے ساتھ مسلمانوں پر فرض ہے۔ ان میں ایک شرط جماعت ہے۔ فقہاء کرام نے بیان کیا ہے کہ امام کے علاوہ کم از کم دو مردوں کا ہونا ضروری ہے صرف عورتوں اور بچوں کی موجودگی میں نماز جمعہ نہ ہوگی۔ لہٰذا اگر خواتین کسی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے لئے جائیں تو جائز ہے۔ لیکن خواتین کا الگ سے جمع ہوکر نماز جمعہ ادا کرنا جائز نہیں۔ تاہم جن مساجد میں مرد حضرات کا باقاعدہ سے جمعہ ہوتا ہے وہاں الگ باپردہ جگہوں پر خواتین نماز جمعہ اور عیدین ادا کرسکتی ہیں۔ اسلام نے عورت پر نماز جمعہ اور عیدین واجب نہیں کیں۔ عورت کا اپنے گھر کی چار دیواری میں نماز ادا کرنا زیادہ افضل ہے ہاں اگر تعلیم و تربیت کے لئے جامع مسجد جانا مفید ہو تو اس صورت میں جائز ہے۔ حرمین شریفین کے علاوہ اکثر مسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک انڈونیشیا، ملائیشیا، ہندوستان اور یورپ وغیرہ میں ایسے ہی اہتمام ہوتا ہے۔
خواتین کا کسی خاتون کی امامت میں علیحدہ نمازِ عید مکروہ ہے، اگر پڑھی تو ہو جائے گی۔ اس کا طریقہ کار درج ذیل ہے :
باقی احکامات عورت کے لیے وہی ہیں جو نماز جمعہ کے ضمن میں اوپر ذکر ہو چکے ہیں۔
خواتین اگر نمازِ جنازہ میں شریک ہو جائیں تو ان کی نماز ہو جائے گی، اس کی ممانعت نہیں۔ البتہ پردہ کا خصوصی خیال رکھنا ضروری ہے۔ عام طور پر جناز گاہ آبادی سے ہٹ کر قبرستان کے قریب ہوتی ہے اور خواتین کے لیے الگ انتظام بھی نہیں ہوتا۔ اس لیے اختلاطِ مرد و زن کی صورت میں جائز نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔