چھپکلی کو مارنے کا شرعی حکم کیا ہے؟


سوال نمبر:4528
چھپکلی کے مارنے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ کیا اس کو مارے کے بعد نہانے کا بھی حکم ہے؟

  • سائل: نعیم اقبال قادریمقام: چکوال
  • تاریخ اشاعت: 18 نومبر 2017ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

چھپکلی ایک موذی جانور ہے جس سے نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ کبھی کبھار وہ کھانے میں اپنا لعاب یعنی تھوک ڈل دیتی ہے یا کھانا جوٹھا کر دیتی ہے جو کھانے میں زہریلے اثرات پیدا کرتا ہے جس سے انسانی موت بھی ہوسکتی ہے۔ جب اس سے نقصان کا اندیشہ ہو تو اسکو مارنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ انسانی جان کو اس کی ایذاء سے بچایا جا سکے۔ شریعت اسلامیہ کا اساسی قاعدہ ہے کہ ’الضرر یزال‘ (ضرر کو زائل کیا جائے)۔ چنانچہ اسی حکمت کے پیشِ نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

اقتلوا الاسو دین فی الصلوة: الحیة و العقرب.

سانپ اور بچھو کو نماز میں بھی قتل کر ڈالو.

ابن ماجه، السنن، باب ماجاء فی قتل الحیة والعقرب فی الصلوة، 1: 89

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

من قتل حیة فله سبع حسنات و من قتل وزغة فله حسنة.

جس نے سانپ مارا اس کے لئے سات نیکیاں ہیں اور جس نے چھپکلی کو مارا اس کے لئے ایک نیکی ہے۔

احمد بن حنبل،المسند، 1: 420

چھپکلی مارنے کے بعد غسل کرنے کی کوئی روایت یا حکم ہماری نظر اور مطالعہ سے نہیں گزرا۔ غالب گمان ہے کہ یہ بات اغلاط العوام (افواہ) میں سے ہے جس کا بظاہر کوئی ثبوت نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری