اگر بال زیادہ لمبے ہوں‌ تو خواتین کتنی مقدار میں کٹوا سکتی ہیں؟


سوال نمبر:4466
کیا خواتین سر کے بال کٹوا سکتی ہیں؟ اگر مرد کی مشابہت نہ ہو صرف سامنے سے ڈیزائن بنانے کے لیے کاٹ لے، باقی لمبائی ویسی ہی رہے۔ اگر بال زیادہ لمبے ہوں‌ تو کس حد تک کٹوانا جائز ہے؟ یا عورت کو بال کٹوانے کی بالکل ہی اجازت نہیں‌ ہے۔ تفسیر سے جواب عنایت فرمائیں۔

  • سائل: عروسہ اعوانمقام: ایبٹ آباد
  • تاریخ اشاعت: 31 اکتوبر 2017ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

خواتین پیشانی سے تھوڑی مقدار میں بال کاٹ سکتی ہیں، باقی بال عورت کی زینت ہیں اس لیے انہیں کاٹ کر مردوں کی مشابہت اختیار کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ:

لَعَنَ رَسُولُ اﷲِ الْمُتَشَبِّهِینَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ.

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی وضع قطع اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی وضع قطع اپنائیں۔

بخاري، الصحیح، 5: 2207، رقم: 5546، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة

اگر بال زیادہ لمبے ہوں تو آخر سے اتنی مقدار میں کاٹے جاسکتے ہیں جن سے مردوں کی مشابہت نہ ہو اور زینت بھی برقرار رہے۔ اسلام زیب و زینت پر کوئی روک نہیں لگاتا، صرف اس کے ناجائز اظہار کو ممنوع قرار دیتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری