جواب:
شریعت اسلامیہ نے منہ بولے بیٹے اور منہ بولی بیٹی کا اعتبار کیا ہے اور ان کے احکام بھی بیان کیے ہیں، لیکن منہ بولی بہن یا منہ بولے بھائی کا کوئی تصور متعارف نہیں کروایا۔ منہ بولے بیٹے اور بیٹی سے بھی اگر رشتہ رضاعت یا کوئی محرم رشتہ قائم نہ ہو تو منہ بولی بیٹی باپ سے پردہ کرے گی اور منہ بولی ماں‘ بیٹے سے پردہ کرے گی، کیونکہ رضاعی رشتوں یا محرم رشتوں کے قائم نہ ہونے کی صورت میں منہ بولی اولاد غیرم محرم ہوتی ہے جن سے پردہ کرنا ضروری ہے۔ اگر منہ بولی اولاد سے پردہ لازم ہے تو منہ بولی بہن یا منہ بولے بھائی سے مراسم قائم کرنا کیسے درست ہوسکتا ہے؟ منہ بولی بہن یا منہ بولا بھائی بنانے سے ایک احترام کا رشتہ تو قائم ہوسکتا ہے مگر دونوں ایک دوسرے کے لیے غیرمحرم ہی رہیں گے اور غیر ضروری گفتگو کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔