جواب:
آپ کے سوال میں چند ایک امور وضاحت طلب ہیں جن کی بناء پر مذکورہ کمیٹی کے جواز و ناجائز ہونے کے بارے میں حتمی فیصلہ دینا ممکن نہیں۔
آج کل عموماً ’موٹر سائیکل کمیٹی‘ یا ’لکی کمیٹی‘ کے نام سے جو کمیٹیاں چلائی جا رہی ہیں وہ شریعت کے اصولِ تجارت کے منافی ہیں جن میں قمار (جواء)، غرر (دھوکہ)، ربوٰ (سود) جیسی قباحتیں ہونے کی وجہ سے ان میں شمولیت جائز نہیں ہے۔
اگر اس کمیٹی کا طریقہ کار یہ ہے کہ کمیٹی کا منتظم موٹر سائیکل کی قیمت (چاہے موجودہ ہو یا اس سے زائد) طے کر لے اور اس کی ادائیگی کا دورانیہ بھی طے کر کے موٹرسائیکلز تمام ممبران کو فراہم کر دے اور بعد میں طے شدہ اقساط متعین دورانیے میں وصول کرلے‘ اس لین دین میں ایک ممبر کا معاملہ کسی دوسرے کے ساتھ مشروط نہ ہو تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔ جس طرح قسطوں پر خرید و فرخت میں موجودہ سے زائد قیمت لینا جائز ہے‘ اسی طرح یہ معاملہ بھی جائز ہوگا۔ اس کے علاوہ دیگر صورتیں محلِ نظر ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔