جواب:
اسلام نے تجارت کے چند بنیادی اصول دیئے ہیں جو سود، دھوکہ، ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی سے پاک ہیں۔ اگر ان اصول و ضوابط پر کاربند رہ کر تجارت کی جائے تو معاشرے میں دولت کی مساوی تقسیم اور بہترین نظامِ معیشت رائج ہوسکتا ہے اور غربت و افلاس کا خاتمہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس موضوع کے مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کی درج ذیل کتب ملاحظہ کیجیے:
اسلام میں تجارت کے لیے دو بنیادی طریقہ کار متعارف کرائے گئے ہیں:
ان دونوں تصورات کی وضاحت آپ درج بالا کتب میں تفصیل سے پڑھ سکتے ہیں۔ اسلامی طرزِ معیشت کے مطابق کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت مضاربہ کی بنیاد پر ہونی چاہیے تاکہ نفع و نقصان دونوں فریقوں کو ملے۔ اس طرح جو کمپنی بھی اپنے شیئرز مضاربہ کی بنیاد پر فروخت کرے گی تو کبھی بھی کوئی فریق استحصال کا شکار نہیں ہوگا۔ ہر کاروبار میں یہ اصول اپنائے جاسکتے ہیں۔
آج کے دور میں ہر کمپنی کو بینکوں کے ساتھ لین دین کرنا پڑتا ہے، اس لیے جن ممالک میں غیرسودی بینک موجود ہیں وہاں اِنہیں بینکوں کے ساتھ لین دین ہونا چاہیے۔ اگر کہیں غیرسودی بینک موجود نہیں ہیں اور لین دین کا کوئی دوسرا قانونی طریقہ نہیں ہے تو مجبوراً ملک میں موجود بینکوں کے ساتھ لین دین کرنے میں حرج نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔