جواب:
عورت جس ملک میں رہائش پذیر ہے وہاں لازمی طور پر کوئی نہ کوئی عدالتی نظام موجود ہوگا، مذکورہ عورت اسی عدالت میں تنسیخِ نکاح یا خلع کا دعویٰ دائر کر سکتی ہے۔ تنسیخِ نکاح یا خلع کے لیے قاضی سسٹم کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر کسی جگہ واقعتاً کوئی عدالتی نظام موجود نہیں ہے تو مذکورہ عورت خاندان یا علاقے کے بااثر افراد کے ذریعے بھی معاملات طے کر سکتی ہے۔ نکاح و طلاق کے لیے قاضی سسٹم کی موجودگی شرط نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔