جواب:
دو عاقل و بالغ مسلمان گواہوں کی موجودگی میں عاقل و بالغ لڑکے اور لڑکی کی باہمی رضامندی سے بعوض حق مہر ایجاب و قبول کرنے سے نکاح منعقد ہوجاتا ہے۔ اگر نکاح میں لڑکے اور لڑکی کے کسی شدید جسمانی عذر کو چھپایا گیا ہو یا لڑکی‘ لڑکا دیکھائے اور گئے ہوں اور نکاح کسی دوسرے سے کیا گیا ہو تو ایسے نکاح کو نکاحِ فضولی کہتے ہیں، یہ نکاح تب تک منعقد نہیں ہوتا جب تک دھوکہ کھانے والا فریق اس نکاح کو قبول نہیں کرتا۔ لیکن جس لڑکے اور لڑکی کو دکھا کر شادی طے کی گئی تھی ان کے نام، تعلیم، عمر یا کاروبار کے بارے میں غلط معلومات دینے سے نکاح کے انعقاد پر فرق نہیں پڑتا۔ ایسی غلط بیانی اگرچہ مقدس رشتے کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے مترادف ہے‘ تاہم اس سے نکاح منعقد ہو جاتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔