جواب:
حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اﷲِ أَ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ قَالَ إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَوَضَّأْ قَالَ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ قَالَ نَعَمْ فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ قَالَ أُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَالَ نَعَمْ قَالَ أُصَلِّي فِي مَبَارِکِ الْإِبِلِ قَالَ لَا.
حضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کریں؟ آپ نے فرمایا اگر چاہو تو وضو کرو، اور اگر چاہو تو نہ کرو، اس شخص نے پوچھا کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کریں؟ آپ نے فرمایا ہاں اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔ اس شخص نے پوچھا کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کیا میں اونٹ بٹھانے کی جگہ نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ نے فرمایا نہیں۔
مسلم، الصحيح، 1: 275، رقم: 360، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
اور دوسری روایت میں ہے:
عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اﷲِ قَالَ تَوَضَّئُوا مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ وَلَا تَوَضَّئُوا مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ وَصَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَلَا تُصَلُّوا فِي مَبَارِکِ الْإِبِلِ.
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کیا کرو، بکری کا گوشت کھا کر وضو مت کیا کرو اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرو لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھا کرو۔
أحمد بن حنبل، المسند، 4: 352، رقم: 19119، مصر: مؤسسة قرطبة
درج بالا احادیثِ مبارکہ میں وضو کرنےسے مراد پانی استعمال کرنا ہے۔ اونٹ کے گوشت میں چکنائی بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد ہاتھ اور منہ دھونے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ان روایات میں اونٹ کا گوشت کھا کر ہاتھ دھونے اور کلی کرنے کا درس دیا گیا ہے نہ کہ باقاعدہ وضو کرنے کا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔