جواب:
قرآنِ مجید اللہ پاک کا بابرکت کلام اور اس کو حفظ کرنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ اختصار کی خاطر ایک حدیث درج ذیل ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ قَالَ يَجِيئُ الْقُرْاٰنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ حَلِّهِ فَيُلْبَسُ تَاجَ الْکَرَامَةِ ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ زِدْهُ فَيُلْبَسُ حُلَّةَ الْکَرَامَةِ ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ ارْضَ عَنْهُ فَيَرْضَی عَنْهُ فَيُقَالُ لَهُ اقْرَأْ وَارْقَ وَتُزَادُ بِکُلِّ اٰيَةٍ حَسَنَةً.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن صاحب قرآن آئے گا تو قرآن کہے گا اے رب! اسے جوڑا پہنا چنانچہ اسے عزت کا تاج پہنایا جائے گا۔ پھر عرض کرے گا اے رب! اسے مزید پہنا پھر اسے عزت کا جوڑا پہنایا جائے گا پھر قرآن عرض کرے گا اے رب! اس سے راضی ہوجا تو وہ اس سے راضی ہوگا اور اس سے کہا جائے گا پڑھتا جا اور ترقی کی منازل طے کرتا جا ہر آیت کے بدلے اس کی نیکی بڑھائی جائے گی۔
ترمذي، السنن، 5: 178، رقم: 2915، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
اور قرآن حمید کو یاد کر کے بھلا دینے والے کے لئے بھی حدیث مبارکہ میں سخت وعید سنائی گئی ہے جو درج ذیل ہے:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُورُ أُمَّتِي حَتَّی الْقَذَاهُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنْ الْمَسْجِدِ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوبُ أُمَّتِي فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ أَوْ آيَةٍ أُوتِيَهَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِيَهَا.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا: مجھ پر میری امّت کے کارِ ثواب پیش کئے گئے یہاں تک کہ وہ کوڑا کرکٹ بھی جسے کوئی آدمی مسجد سے نکالتا ہے اور مجھ پر میری امّت کے گناہ پیش کئے گئے تو میں نے اس سے بڑا کوئی گناہ نہ پایا کہ کسی کو قرآن کریم کی کوئی سورت یا آیت دی گئی مگر اس آدمی نے اُسے بھلا دیا ہو۔
اس لیے کثرت کے ساتھ قرآنِ مجید کی تلاوت کرنی چاہیے اور جتنا ممکن ہو سینوں میں محفوظ کرنا چاہیے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
قرآنِ مجید حفظ کرنے کے بعد بھول جانے پر کیا وعید ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔