سوال نمبر:4352
السلام علیکم جناب! مَیں انگلینڈ میں رہتا ہوں، یہاں بہت زیادہ مہنگائی کی وجہ سے اور میرے گھر میں اکیلے کام کرنے کی وجہ سے عموماً خرچہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ادھار مانگ مانگ کر اب شرم بھی آتی ہے اور انکار یا بےعزتی بھی کرواتا ہوں۔ ہفتے کی تنخواہ ملتی ہے جو لگ جاتی ہے، کبھی کبھی گھر میں تو تو میں میں بھی ہوجاتی ہے کہ میں مرد ہو کر خرچہ نہیں کرتا۔ اب بات یہ ہے کہ یہاں ہر بینک کی طرح جس بینک میں میرا اکاؤنٹ ہے۔ یہ بینک 500 پاؤنڈ تک رقم اودھار دیتا ہے۔ 500 پاؤنڈ کی ادھار رقم میں سے 1 پاؤنڈ خرچ کیا جائے یا پورے 500 پاؤنڈز‘ لون فیس ادا کرنی پڑے گی۔ کچھ لوگ اس فیس کو سود کہتے ہیں، کچھ لوگ اس کو بینک چارجز کہتے ہیں۔ میرا گمان ہے کہ یہ ادھار رقم پر سود ہے۔ کیا اس ملک میں رہتے ہوئے یہاں کوئی بینک سود کے بغیر کچھ بھی ادھار نہیں دیتا‘ ضرورت کی وجہ سے میں بینک سے اس قسم کا ادھار لے سکتا ہوں؟
جزاک اللہ خیر
- سائل: وقاص احمد بھٹیمقام: بریڈفورڈ، برطانیہ
- تاریخ اشاعت: 14 ستمبر 2017ء
جواب:
اضافے کی شرط کے ساتھ قرض کی واپسی سود کے زمرے میں آتی ہے۔ اس کی وضاحت کے لیے
ملاحظہ کیجیے:
سود کی جامع
تعریف کیا ہے؟
آپ کوشش کریں کہ غیرضروری اخراجات کو کم کرکے ماہانہ تنخواہ سے پورا کرلیں۔ آپ کی
ڈیوٹی کا وقت بڑھانے سے تنخواہ بڑھ سکتی ہے یا گھر کا کوئی فرد ملازمت کرنے کے قابل
ہے تو وہ بھی ملازمت کرے تاکہ گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے قرض نہ اٹھانا پڑے۔
اگر انتہائی مجبوری کی حالت میں قرضِ حسنہ بھی نہ ملے تو پھر آپ سودی قرض لے سکتے ہیں
تاہم یہ کوئی پسندیدہ عمل نہیں ہے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
ملک میں
غیرسودی بینکنگ کی عدم موجودگی کی صورت میں بینکوں سے لین دین کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔