جواب:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِي الْحَجِّ وَمَا تَفْعَلُواْ مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللّهُ وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَاتَّقُونِ يَا أُوْلِي الْأَلْبَابِ.
حج کے چند مہینے معیّن ہیں (یعنی شوّال، ذوالقعدہ اور عشرہء ذی الحجہ)، تو جو شخص ان (مہینوں) میں نیت کر کے (اپنے اوپر) حج لازم کرلے تو حج کے دنوں میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے اور نہ کوئی (اور) گناہ اور نہ ہی کسی سے جھگڑا کرے، اور تم جو بھلائی بھی کرو اﷲ اسے خوب جانتا ہے، اور (آخرت کے) سفر کا سامان کرلو، بیشک سب سے بہترزادِ راہ تقویٰ ہے، اور اے عقل والو! میرا تقویٰ اختیار کرو۔
البقرة، 2: 197
حالت احرام میں جس طرح دیگر جائز امور پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے، اسی طرح میاں بیوی کا ہم بستر ہونا اور بوس و کنار کرنا بھی منع ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔