جواب:
رکوع کی حالت میں سر اور پیٹھ برابر اور ہموار رکھنا چاہیے۔ حضرت وابصہ بن معبد ص سے روایت ہے:
رَيتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ عليہ وسلم يُصَلِّی فَکَانَ إِذَا رَکَعَ سَوَّي ظَھْرَهُ حَتَّی لَوْصُبَّ عَلَيْہِ الْمَائُ لَاسْتَقَرَّ.
ابن ماجہ، السنن، کتاب اقامة الصّلوة والسنة فيھا، باب الرکوع فی الصلة، 1: 471. 472، رقم: 872
’’میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا جب آپ رکوع کرتے تو اپنی پشت ایسی سیدھی رکھتے کہ اگر اس پر پانی ڈالا جاتا تو وہیں رک جاتا۔‘‘
رکوع اس طرح کیا جائے کہ دونوں گھٹنوں کو دونوں ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر مضبوط پکڑ لیں۔ اور کہنیاں پیٹ سے جدا رکھیں یہی طریقہ صحابہ کرام ث سے منقول ہے۔
حضرت عقبہ بن عمرو ص نے صحابہ کرام ث سے کہا: کیا میں تمہارے سامنے اس طرح نماز نہ پڑھوں جس طرح میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے دیکھا؟ صحابہ کرام ث نے کہا:کیوں نہیں؟ حضرت عقبہ بن عمرو ص کھڑے ہوئے اور جب رکوع کیا تو:
وَضَعَ رَاحَتَيْہِ عَلَی رُکْبَتَيْہِ وَجَعَلَ أَصَابِعَهُ مِنْ وَرَائِ رُکْبَتَيْہِ وَجَافَی إِبْطَيْہِ حَتَّی اسْتَقَرَّ کُلُّ شَيْئٍ مِنْهُ.
نسائی، السنن، کتاب التطبيق، باب مواضع أصابع اليدين فی الرکوع، 2: 134، رقم: 1037
’’انہوں نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دونوں گھٹنوں پر رکھا اور انگلیاں گھٹنوں کے نیچے کردیں (یعنی گھٹنوں کو مضبوطی سے پکڑ لیا) نیز بغلوں کو کھول دیا (پیٹ کے ساتھ ملائے نہیں رکھا) یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ پر جم گیا۔‘‘
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔