جواب:
جس عورت کا خاوند مفقود الخبر (غائب) ہو وہ امام مالک رضی اللہ عنہ کے فتویٰ کے مطابق چار سال تک شوہر کا انتظار کر کے کسی اور جگہ حسب منشاء عقد نکاح کر سکتی ہے۔
احناف کا فتوی آج کل اسی قول پر ہے۔ ہماری دانست میں مذکورہ عورت کو مجسٹریٹ کے روبرو پیش ہو کر اور اپنے خاوند کے مفقود الخبر ہونے کا ثبوت دے کر، دوسری شادی کا اجازت نامہ حاصل کر کے دوسری شادی کر لینی چاہیے۔ جب شادی کا حکم بھی معلوم ہو گیا اور مجسٹریٹ کا اجازت نامہ بھی مل گیا تو پہلے شوہر کے واپس آنے کی صورت میں بھی کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہو گا۔ کیونکہ اس طرح شرعی مسئلہ کو ریاستی تحفظ حاصل ہو گا۔ یہ عورت دوسرے خاوند کی ہی بیوی رہے گی، پہلے سے کوئی تعلق نہ ہو گا۔ البتہ پہلے شوہر کے ذمے اگر حق مہر یا چار سال کا خرچہ واجب الادا ہے، عورت چاہے بذریعہ عدالت وصول کرے، چاہے تو معاف کرسکتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔