جواب:
آپ نے رضامندی سے مکان دینے کی وضاحت نہیں کی کہ کیا مکان کرایہ پر دیا تھا، رہائش کے لیے مفت دیا تھا یا پھر ہبہ کر دیا تھا؟ بہرحال مکان دینے کی جو بھی نوعیت ہے‘ ہر صورت میں وعدہ خلافی نہیں کی جائے گی۔ کیونکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَوْفُواْ بِالْعُقُودِ.
اے ایمان والو! (اپنے) عہد پورے کرو۔
الْمَآئِدَة، 5: 1
ایک اور مقام پر ارشاد ہے:
وَأَوْفُواْ بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْؤُولاً.
بیشک وعدہ کی ضرور پوچھ گچھ ہوگی۔
بَنِيْ إِسْرَآءِيْل، 17: 34
اگر مکان کسی شخص کو ہبہ کر دیا گیا تھا تو اس کو واپس لینا درست نہیں ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں بھی اس عمل سے منع کیا گیا ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ الْعَائِدُ فِي هِبَتِةِ کَالْکَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی ہبہ (gift) کی ہوئی چیز کو واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر اسے کھا لیتا ہے۔ ہم مسلمانوں کی شان بری مثالوں کو اپنانا نہیں۔
اگر مکان ہبہ کر دیا گیا ہے تو واپس لینا درست نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔