جواب:
1) مکروہِ تحریمی: وہ فعل ہے جس سے لازمی طور پر رک جانے کا مطالبہ ہو اور وہ مطالبہ دلیلِ ظنی سے ثابت ہو۔ (یہ واجب کے مقابل ہے اور اس کو اپنانے سے عبادت ناقص ہو جاتی ہے)۔ مثلاً نماز وتر کا چھوڑنا، نمازِ وتر چونکہ واجب ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں اس کو کبھی ترک نہ فرمایا اور اس کے چھوڑنے پر وعید سنائی ہے۔
أَلْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، اَلْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوْتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا، اَلْوِتْرُ حَقُّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا.
ابوداؤد، السنن، کتاب الصلة، باب فيمن لم يوتر، 1:527، رقم: 1419
’’وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے وتر حق ہے اور جو وتر ادا نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘
2) مکروہِ تنزیہی: وہ فعل ہے جس کو ترک کرنے کے مطالبہ میں شدت نہ پائی جائے مثلاً محرم الحرام کی صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھنا، عورت کا بلا اجازتِ خاوند نفلی روزہ رکھنا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔