جواب:
میاں بیوی کے بوس و کنار یا جماع کے خیالات سے شرمگاہ جو سیال مادہ خارج ہوتا ہے اسے مَذی کہتے ہیں۔ مذی نکلنے سے غسل واجب نہیں ہوتا۔ اس کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے واضح فرما دیا ہے۔ چنانچہ سیدنا علی کرم اللہ وجھہ الکریم فرماتے ہیں کہ:
کُنْتُ رَجُلًا مَذَّائً وَکُنْتُ أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ لِمَکَانِ ابْنَتِهِ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ: يَغْسِلُ ذَکَرَهُ وَيَتَوَضَّأُ.
مجھے مذی بہت آتی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے براہ راست اس کا حکم معلوم کرنے سے مجھے شرم آتی تھی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں۔ اس لیے میں نے حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مذی کا حکم معلوم کریں۔ جب حضرت مقداد نے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضو کر لو۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستر ہو اور بغیر انزال کے علیحدہ ہو جائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
يَغْسِلُ مَا أَصَابَهُ مِنَ الْمَرْأَةِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّی.
اس کے جسم پر عورت کی شرمگاہ سے نکل کر جو چیز لگی ہوو اس کو دھو لے پھر وضو کرے، اس کے بعد نماز پڑھ سکتا ہے۔
لہٰذا ہمبستری کے دوران مرد و عورت کو انزال کے علاوہ جو پانی کی طرح کا مادہ آتا ہے اس سے غسل واجب نہیں ہوتا۔ جسم اور کپڑوں پر جتنی جگہ پر یہ پانی لگا ہو اسے دھو کر وضو کر لینے سے جسم پاک ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس اگر انزال ہو جائے‘ خواہ ہمبستری سے ہو یا بوس و کنار سے‘ غسل واجب ہو جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔