جواب:
آپ کے دونوں سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِo
اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اسی لیے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریں۔
الذاريات، 51: 56
جب جنوں کے لئے عبادت کا حکم ہے تو اُن کو بھی طور طریقے سیکھائے گئے ہونگے کیونکہ وہ ایک الگ مخلوق ہیں۔ قرآن مجید میں ایک پوری سورہ الجن کے نام سے ہے۔ چند آیات درج ذیل ہیں:
قُلْ اُوْحِيَ اِلَيَ اَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْٓا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًاo يَهْدِيْٓ اِلَی الرُّشْدِ فَاٰ مَنَّا بِهِ ط وَلَنْ نُّشْرِکَ بِرَبِّنَآ اَحَدًاo
آپ فرما دیں: میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے (میری تلاوت کو) غور سے سنا، تو (جا کر اپنی قوم سے) کہنے لگے: بے شک ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔ جو ہدایت کی راہ دکھاتا ہے، سو ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، اور اپنے رب کے ساتھ کسی کو ہر گز شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔
الجن، 72: 1، 2
جنوں کو مرنے کے بعد اٹھانے کی طرف متوجہ کیا گیا ہے، جس سے اُن کی بھی موت وحیات کا ثبوت ملتا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
وَّ اَنَّهُمْ ظَنُّوْا کَمَا ظَنَنْتُمْ اَنْ لَّنْ يَبْعَثَ اﷲُ اَحَدًاo
اور (اے گروہِ جنات!) وہ انسان بھی ایسا ہی گمان کرنے لگے جیسا گمان تم نے کیا کہ اللہ (مرنے کے بعد) ہرگز کسی کو نہیں اٹھائے گا۔
الجن، 72: 7
جنوں میں بھی مسلم وغیر مسلم پائے جاتے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَّاَنَّا مِنَّا الصّٰلِحُوْنَ وَمِنَّا دُوْنَ ذٰلِکَ ط کُنَّا طَرَآئِقَ قِدَدًاo
اور یہ کہ ہم میں سے کچھ نیک لوگ ہیں اور ہم (ہی) میں سے کچھ اس کے سوا (برے) بھی ہیں، ہم مختلف طریقوں پر (چل رہے) تھے۔
الجن، 72: 11
اور مزید فرمایا:
وَاَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُوْنَ وَمِنَّا الْقٰسِطُوْنَ ط فَمَنْ اَسْلَمَ فَاُولٰٓـئِکَ تَحَرَّوْا رَشَدًاo وَ اَمَّا الْقٰسِطُوْنَ فَکَانُوْا لِجَهَنَّمَ حَطَبًاo
اور یہ کہ ہم میں سے (بعض) فرماں بردار بھی ہیں اور ہم میں سے (بعض) ظالم بھی ہیں، پھر جو کوئی فرماں بردار ہوگیا تو ایسے ہی لوگوںنے بھلائی طلب کی۔ اور جو ظالم ہیں تو وہ دوزخ کا ایندھن ہوں گے۔
الجن، 72: 14، 15
گناہگار جن بھی انسانوں کی جہنم میں جائیں گے:
وَلَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ کَثِيْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ صل لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا يَفْقَهُوْنَ بِهَا ز وَلَهُمْ اَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُوْنَ بِهَا ز وَلَهُمْ اٰذَانٌ لَّا يَسْمَعُوْنَ بِهَا ز اُولٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ ط اُولٰٓئِکَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَo
اور بے شک ہم نے جہنم کے لیے جنوں اور انسانوں میں سے بہت سے (افراد) کو پیدا فرمایا وہ دل (ودماغ) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سمجھ نہیں سکتے اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) دیکھ نہیں سکتے اور وہ کان (بھی) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سن نہیں سکتے، وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ (ان سے بھی) زیادہ گمراہ، وہی لوگ ہی غافل ہیں۔
الاعراف، 7: 179
لہٰذا جنات کی انسانوں کی طرح موت وحیات ہے اور اُن پر شرعی احکام بھی لاگو ہوتے ہیں۔
اَوَلَمْ يَرَالَّذِيْنَ کَفَرُوْٓا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ کَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَا ط وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ کُلَّ شَيْئٍ حَيٍّ ط اَفَـلَا يُؤْمِنُوْنَo
اور کیا کافر لوگوں نے نہیں دیکھا کہ جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا، اور ہم نے (زمین پر) پیکرِ حیات (کی زندگی) کی نمود پانی سے کی، تو کیا وہ (قرآن کے بیان کردہ اِن حقائق سے آگاہ ہو کر بھی) ایمان نہیں لاتے۔
الأنبياء، 21: 30
اور جانوروں کو روزِ قیامت زندہ کیا جائے گا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَ اِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْo
اور جب وحشی جانور (خوف کے مارے) جمع کر دیے جائیں گے۔
التکوير، 81: 5
اور حدیث مبارکہ ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اﷲِ قَالَ لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقُ إِلَی أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّی يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تم سے حقداروں کے حقوق وصول کیے جائیں گے، حتیٰ کہ بے سینگ بکری کا سینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا۔
لہٰذا روز قیامت جانورں کو بھی زندہ کر کے جمع کیا جائے گا اور اُن سے کسی دوسرے جانور پر کئے جانے والے ظلم کا بدلہ بھی لیا جائے گا جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث مبارکہ میں اشارہ دیا گیا ہے۔ پھر جانوروں کو ختم کر دیا جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔