جواب:
اگر آپ کی دادی اور والد، دادا کی وفات سے پہلے وفات پا چکے ہیں اور آپ کے والد کے علاوہ دادا کی کوئی مذکر یا مؤنث اولاد نہیں ہے تو دادا کے کفن دفن، وصیت (اگر کی تھی) تو ایک تہائی حصے سے پوری کرنے اور قرض (اگر ہے تو) کی ادائیگی کے بعد باقی سارا مال آپ دونوں پوتوں میں برابر تقسیم ہو جائے گا۔ حدیثِ مبارکہ ہے کہ:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ قَالَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَی رَجُلٍ ذَکَرٍ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میراث اُس کے حق دار لوگوں کو پہنچا دو اور جو باقی بچے تو وہ سب سے قریبی مرد کے لیے ہے۔
اولاد زندہ نہ ہونے کی صورت میں سب سے قریبی مرد پوتا بنتا ہے۔ بصورتِ مسئلہ اگر صرف دو پوتے ہی موجود ہیں تو دادا کا ترکہ دونوں میں برابر تقسیم ہو جائے گا۔ اگر کوئی پوتی بھی ہے تو پھر ہر پوتے سے نصف اس کو بھی ملے گا۔ پوتوں کی والدہ، دادا کے بھائی، بھتیجوں کو کچھ نہیں ملے گا۔ اگر دادی زندہ ہے تو اسے چوتھا حصہ ملے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔