جواب:
اگر کوئی شخص طلاق کو مشروط کر دے تو شرط پوری ہونے پر فوراً طلاق واقع ہو جائے گی جیسا کہ فقہاء کرام فرماتے ہیں:
وإذا أضافه إلی شرط وقع عقيب الشرط.
جب خاوند نے طلاق کو شرط سے مشروط کیا تو جب شرط پائی گئی، طلاق ہو جائے گی۔
لہٰذا جونہی اس لڑکی سے نکاح قائم کرے گا جس کے بارے میں اُس نے یہ الفاظ کہے تو تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی کیونکہ ایک ہی جملے میں تین طلاق بائینہ یعنی بائن کبریٰ سے مشروط کیا گیا ہے۔
بعض لوگ یہاں پر ایک مغالطے کا شکار ہوتے ہیں کہ جب نکاح ہی نہ ہو تو طلاق کیسے ہو جاتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جس لڑکی کے ساتھ ابھی نکاح قائم نہ ہوا ہو تو اس کو کوئی یہ کہے کہ میں تجھے طلاق دیتا ہوں یا کہے کہ تجھے طلاق ہے یا مطلق طلاق، طلاق، طلاق وغیرہ کے الفاظ بولے تو طلاق نہ ہوگی کیونکہ جس وقت طلاق لاگو کی جارہی ہے اُس وقت نکاح قائم نہیں ہے۔ مگر جب مستقبل میں نکاح قائم ہونے کے ساتھ طلاق کو مشروط کر دے تو شرط پوری ہونے پر طلاق بھی واقع ہو جائے گی کیونکہ طلاق کا واقع ہونا نکاح کے قائم ہونے کے ساتھ لازم کیا گیا ہے۔
اس معاملے میں گواہی کی ضرورت نہیں ہے اگر لڑکا اعتراف کرتا ہے کہ اُس نے یہ شرط لگائی تھی تو طلاق شمار کی جائے گی، ورنہ نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔