سوال نمبر:4063
محترم مفتی صاحب! ہمارے علاقہ میں ایک پیر صاحب ہیں۔ وہ ظاہری طور پر تو شریعت کے پابند ہیں اور نماز کی امامت بھی اپنے آستانہ کی مسجد میں خود کرتے ہیں، لیکن اپنے مدرسہ کے بچوں اور بچیوں کے ساتھ (جو کہ ان کے مرید ہیں) بدفعلی اور زنا کرتے ہیں جس کے بیسیوں کیس سامنے آ چکے ہیں۔ بچیوں کو نکاح کا پیغام بھجوا کر ان سے پیار محبت کی پینگیں چڑھاتے ہیں اور جب کسی طریقہ سے انکو تنہائی میں بلاتے ہیں تو زنا کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں اور کسی کتاب کا حوالہ دے کر کہتے ہیں کہ اگر کسی کو نکاح کا پیغام بھیجا ہو تو اس کے ساتھ (معاذ اللہ) ہمبستری جائز ہے۔ اس فتنہ کی سرکوبی کے لیے میں اور میرے چند ساتھی پہلے کوشش کر چکے ہیں وہ یہ کہ اس کی اطلاع اس شخص کے پیر صاحب کو دے کر یہ مطالبہ کیا گیا کہ اس کا آستانہ بند کریں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ عورتوں کی محفل اور بچیوں کا مدرسہ بند کر دیا جاے گا مگر وہ باوجود سات ماہ گزرنے کے اب تک بند نہیں ہو سکا۔ اس کے بہت سے مرید اپنی عورتوں کی عزتیں گنوا کر اسے چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ لیکن اس کو اس سے فرق نہیں پڑتا کیوں کہ وہ سب غریب لوگ تھے۔ اس کا اصل ٹارگٹ پاکستان سے باہر رہنے والے مرید ہیں جو کہ مدرسہ کے لیے امداد ڈالروں میں بھیجتے ہیں۔ میں نے کئی دفعہ ارادہ کیا کہ فیس بک پر اس کا اصل چہرہ لوگوں کو دکھا دوں مگر ڈرتا ہوں کہ سنی بدنام نہ ہو جائیں اور شریعت کے خلا ف نہ چلا جاؤں۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس فتنہ کی سرکوبی کے سلسلہ میں اپنے مشورہ سے نوازیں اور یہ بھی بتائیں کہ اگر فیس بک پر میں اس کا اصل چہرہ لوگوں کو دکھاتا ہوں تو گنہگار تو نہیں ہوں گا۔ شکریہ
- سائل: مجاہدمقام: لاہور/پاکستان
- تاریخ اشاعت: 06 دسمبر 2016ء
جواب:
اگر سوال میں بیان کی گئی صورتحال سچ ہے اور مذکورہ شخص واقعتاً ایسا کر رہا ہے اور اسلام کے نام پر سادہ لوح لوگوں کی عزتیں
پامال کر رہا ہے تو اس کے خلاف فوری طور پر قانونی چارہ جوئی کی ضرورت ہے۔ اس کے جرائم
کی تشہیر کرنے کے بجائے اس کے خلاف ثبوت اکٹھے کیے جائیں اور فوری طور پر اس کے خلاف
ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ ایسے دھوکے بازوں کے خلاف جدوجہد ہی افضل ترین جہاد ہے۔ اسلام اور مسلک ان لوگوں کے بےنقاب کرنے سے بدنام نہیں ہوتے بلکہ دین کے نام پر ان کا یہ دھوکہ لوگوں کو دین و شریعت سے بدظن کرتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔