جواب:
اﷲ تعالیٰ نے بے حیائی اور فحاشی وعریانی کے کام کرنا صرف حرام قرار نہیں دیئے بلکہ اُن کے قریب جانے سے بھی منع فرمایا۔ قرآن کریم میں بہت سے مقامات پر بے حیائی اور فحاشی کی مذمت کی گئی ہے اور حرام قرار دیا گیا ہے:
وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِـنْهَا وَمَا بَطَنَ ج.
اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ (خواہ) وہ ظاہر ہوں اور (خواہ) وہ پوشیدہ ہوں۔
الانعام، 6: 151
ہر قسم کی بے حیائی کو حرام قرار دیا گیا ہے:
قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْاِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَاَنْ تُشْرِکُوْا بِاﷲِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطٰنًا وَّاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اﷲِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَo
فرما دیجیے کہ میرے ربّ نے (تو) صرف بے حیائی کی باتوں کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہوں اور جو پوشیدہ ہوں (سب کو) اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو اور اس بات کو کہ تم اﷲ کا شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور (مزید) یہ کہ تم اﷲ (کی ذات) پر ایسی باتیں کہو جو تم خود بھی نہیں جانتے۔
الاعراف، 7: 33
ایک مقام پر فرمایا:
اِنَّ اﷲَ يَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِيْتَآءِ ذِی الْقُرْبٰی وَيَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِ ج يَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَo
بے شک اللہ (ہر ایک کے ساتھ) عدل اور احسان کا حکم فرماتا ہے اور قرابت داروں کو دیتے رہنے کا اور بے حیائی اور برے کاموں اور سرکشی و نافرمانی سے منع فرماتا ہے، وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم خوب یاد رکھو۔
النحل، 16: 90
بے حیائی پھیلانے کو پسند کرنے والا بھی عذاب کا مستحق ہے:
اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ لا فِی الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ط وَاﷲُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَo
بے شک جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مسلمانوںمیں بے حیائی پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ (ایسے لوگوں کے عزائم کو) جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
النور، 24: 19
بے حیائی شیطان کا راستہ ہے:
يٰٓـاَيُهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَاتَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ط وَمَنْ يَّتَّبِعْ خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ فَاِنَّهُ يَاْمُرُ بِالْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِط
اے ایمان والو! شیطان کے راستوں پر نہ چلو، اور جو شخص شیطان کے راستوں پر چلتا ہے تو وہ یقینا بے حیائی اور برے کاموں (کے فروغ) کا حکم دیتا ہے۔
النور، 24: 21
مذکورہ بالا آیات مبارکہ سے یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ ہر ایسا عمل جس کے ذریعے بے حیائی اور فحاشی کو فروغ ملے وہ ہر مسلمان کے لئے حرام ہے۔ لہٰذا شوبز اور ماڈلنگ ہو یا کوئی بھی شعبہ جہاں سے فحاشی وعریانی جنم لے اُس میں کام کرنا حرام ہے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ مرد وزن دونوں کو شرم وحیاء پر عمل پیرا رہنے کا حکم فرماتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ط ذٰلِکَ اَزْکٰی لَهُمْ ط اِنَّ اﷲَ خَبِيْرٌم بِمَا يَصْنَعُوْنَ.
آپ مومن مردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لیے بڑی پاکیزہ بات ہے۔ بے شک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں۔
النور،24: 30
اسی طرح عورتوں کے لئے حکم ہے:
وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰی جُيُوْبِهِنَّ ص وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ.
اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دو پٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بنائو سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں۔
النور،24: 31
اور اسلام میں شرم وحیاء کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ ارشادِ نبویa ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَعَنِ النَّبِيِّ قَالَ الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَةً وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں اور حیاء بھی ایمان کی ایک (اہم) شاخ ہے۔
لہٰذا عورت ہو یا مرد شوبز، ماڈلنگ اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں کام کرتے ہوئے شرم وحیاء کے دامن کو ہاتھ سے نہ جانے دیں کیونکہ معاشرتی اقدار کی بقاء بھی اسی میں پوشیدہ ہے۔ ستر پوشی فرض ہے کسی کے سامنے بلا شرعی عذر ستر ننگا کرنا حرام ہے۔ اور خاص طور پر عورتوں کا ہاتھ، پاؤں اور چہرے کے علاوہ اعضاء کو ننگا کر کے غیر محارم کے سامنے آنا اور ماڈل تصویرں بنوا کر تشہیر کرنا حکم الہٰی کے خلاف اور فعل حرام ہے۔ جو کام کرنا حرام ہو اُس سے حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حرام ہوتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔