جواب:
آپ کے سوالات کے بالترتیب جوابات درج ذیل ہیں:
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ کرم الله وجهه الکريم عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا کَلْبٌ وَلَا جُنُبٌ.
حضرت علی کرم اللہ وجھہ الکریم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: رحمت کے فرشتے اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر، کتا یا جنبی ہو۔
واضح رہے کہ ضروری و مہذب تصاویر، حفاظت و شکار کرنے والے کتے اور مجبور جنبی اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔
درج بالا حکم کی روشنی میں گھر کے کام کاج کرنے سے قبل جنبی کے لیے بہتر ہے کہ وہ غسل کرے۔ نفیس اور پاکیزہ طبیعت طہارت کے بغیر کوئی کام کرنا پسند نہیں کرتی کیونکہ حساس طبیعت اس کیفیت میں بوجھل اور ناگوار ہوتی ہے۔ تاہم اگر مجبوری ہے جنبی کپڑے دھو سکتا ہے اور پوچا وغیرہ لگا سکتا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم لَقِيَهُ فِي بَعْضِ طَرِيقِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ جُنُبٌ فَانْخَنَسْتُ مِنْهُ فَذَهَبَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ أَيْنَ کُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ کُنْتُ جُنُبًا فَکَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَکَ وَأَنَا عَلَی غَيْرِ طَهَارَةٍ فَقَالَ سُبْحَانَ اﷲِ إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں مدینہ منورہ کے کسی راستے میں ملے جب کہ یہ جنبی تھے۔ میں آپ سے ایک طرف ہو گیا۔ جا کر غسل کیا اور حاضر بارگاہ ہو گیا۔ فرمایا کہ اے ابو ہریرہ! تم کہاں تھے؟ عرض گزار ہوا کہ میں جنبی تھا لہٰذا بغیر طہارت کے آپ کی بارگاہ میں بیٹھنا میں نے نا پسند کیا۔ فرمایا کہ سبحان اللہ! مومن کبھی ناپاک نہیں ہوتا۔‘‘
اس ارشادِ گرامی کی روشنی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حالتِ جنابت میں دھوئے ہوئے کپڑے اور فرش ناپاک نہیں ہوں گے، اگر جنبی کے جسم پر لگی ہوئی نجاست کپڑوں یا فرش پر نہ لگے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔