کیا بڑے جانور میں قربانی کی طرح عقیقہ کے بھی سات حصے ہوتے ہیں؟


سوال نمبر:4031
کیا بڑے جانور گائے، بھینس اور اونٹ میں قربانی کی طرح عقیقہ کے بھی سات حصے ہوتے ہیں یا عقیقہ کے لئے چھوٹے اور بڑے جانور میں کوئی فرق نہیں ہے؟

  • سائل: کاشف اقبالمقام: لاہور ،پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 27 ستمبر 2016ء

زمرہ: احکام و مسائلِ عقیقہ

جواب:

جواب: فقہاء کرام فرماتے ہیں:

وَكَذَلِكَ إنْ أَرَادَ بَعْضُهُمْ الْعَقِيقَةَ عَنْ وَلَدٍ وُلِدَ لَهُ مِنْ قَبْلُ.

’’اسی طرح اگر قربانی کے حصوں میں بعض افراد پہلے پیدا ہونیوالی اولاد کے عقیقہ کا ارادہ کر لیں تو جائز ہے۔‘‘

  1. علاء الدين الکاساني، بدائع الصنائع، 5: 72، دار الکتاب العربي
  2. الشيخ نظام وجماعة من علماء الهند، 5: 304، دار الفکر
  3. ابن عابدين شامي، ردالمحتار، 6: 326، دار الفکر، بيروت

لہٰذا اگر ایک بڑے جانور میں کچھ لوگ قربانی کے حصے ڈالیں اور کچھ عقیقہ کے تو جائز ہے یعنی بڑے جانور میں عقیقہ ایک نہیں سات بکریوں کے برابر ہوگا۔

اہل حدیث مسلک کے عالم دین، فتاوی ستاریہ میں لکھتے ہیں:

’’ایک گائے شرعاً سات بکریوں کے قائم مقام ہوتی ہے۔ لہٰذا ایک گائے تین لڑکوں اور ایک لڑکی یا صرف سات لڑکیوں کی طرف سے ہو سکتی ہے۔‘‘

فتاوی ستاريه، 3: 3

گائے سات بکریوں کے قائم مقام ہے۔ سات لڑکیوں یا دو لڑکوں اور تین لڑکیوں کی طرف سے عقیقہ ہو سکتا ہے۔

  1. فتاوی ستاريه، 4: 64
  2. بحواله فتاوی علماء اہل حديث، 13: 192، از علی محمد سعيدی، جامعه سعيديه، خانيوال

لہٰذا بڑے جانور، گائے، بھینس یا اونٹ میں عقیقہ کے قربانی کی طرح سات حصے ہوں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری