جواب:
اگر زید نے بیوی سے کہا کہ ’اگر نماز نہیں پڑھے گی تو تجھے طلاق یا تین طلاق‘ اور بیوی نے نماز پڑھ لی تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔ آئندہ ان لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کے احکام اور حدود کا اس طرح مذاق اڑانا ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔
اگر زید نے وقت کی قید لگاتے ہوئے بیوی سے کہا کہ ’اگر ابھی نماز نہیں پڑھے گی تو تجھے طلاق یا تین طلاق‘ یا کہا ’اگر اتنے وقت کے اندر نماز نہیں پڑھے گی تو تجھے طلاق یا تین طلاق‘ اور بیوی نے اُسی وقت یا وقت کے اندر نماز نہیں پڑھی تو طلاق واقع ہو گئی۔ کیونکہ زید نے طلاق کو شرط کے ساتھ مشروط کیا تھا اور شرط کے پائے جانے پر مشروط واقع ہو گیا۔ امام مرغینانی فرماتے ہیں:
و اذا اضافة الیٰ شرط وقع عقيب الشرط.
جب خاوند نے طلاق کو شرط سے مشروط کیا اور شرط پائی گئی تو طلاق واقع ہو جائے گی۔
لہٰذا زید نے اگر طلاق کو نماز کی عدم ادائیگی کے ساتھ مشروط کیا اور بیوی نے نماز ادا کر لی تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔