کیا حاملہ مادہ کو ذبح کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:3986
السلام علیکم مفتی صاحب! اگر حاملہ بکری ذبح کر دی گئی، اس کے پیٹ سے بچے نکلے تو کیا اس ذبح شدہ بکری کا گوشت کھانا جائز ہے؟ براہِ‌ مہربانی بحوالہ جواب دیں۔ شکریہ

  • سائل: خلیق شہزاد صابرمقام: گوجرخان، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 03 اگست 2016ء

زمرہ: ذبح کے احکام

جواب:

بہتر ہے کہ حاملہ یا دودھ دینے والی مادہ کو ذبح نہ کیا جائے کیونکہ دودھ دینے اور بچہ حاصل کرنے میں زیادہ فائدہ ہے۔ تاہم اگر کوئی ایسا جانور ذبح کیا جائے تو اس کا گوشت کھانے میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی حدیثِ مبارکہ ہے کہ:

سَأَلْتُ رَسُولَ اﷲِ عَنِ الْجَنِينِ فَقَالَ کُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ. وَقَالَ مُسَدَّدٌ قُلْنَا يَا رَسُولَ اﷲِ نَنْحَرُ النَّاقَةَ وَنَذْبَحُ الْبَقَرَةَ وَالشَّاةَ فَنَجِدُ فِي بَطْنِهَا الْجَنِينَ أَنُلْقِيهِ أَمْ نَأْکُلُهُ قَالَ کُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ فَإِنَّ ذَکَاتَهُ ذَکَاۃُ أُمِّهِ.

’’میں نے رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جنین (ذبیحہ کے پیٹ سے نکلنے والے بچے) کے متعلق دریافت کیا۔ تو آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر چاہو تو اسے کھا لو۔ مسدد نے کہا: ہم عرض گزار ہوئے کہ یا رسول اﷲ ہم اونٹنی کو نحر اور گائے بکری کو ذبح کریں، پھر ہمیں اس کے پیٹ سے بچہ ملے تو کیا اسے پھینک دیں یا کھا لیں؟ فرمایا: اگر تم چاہو تو اسے کھا لو کیونکہ اس کا ذبح ہونا اس کی ماں کا ذبح ہونا ہے۔‘‘

  1. أبي داؤد، السنن، 3: 103، رقم: 2827، دار الفکر
  2. ابن ماجه، السنن، 2: 1067، رقم: 3199، بيروت: دار الفکر

رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درج بالا حکم سے معلوم ہوا کہ حاملہ بکری کا گوشت کھانا جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری