سوال نمبر:3952
السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں مفتیاں دین کہ ہم نے کاروبار میں رقم لگا رکھی تھی اور ہم ہر سال رمضان میں زکوٰۃ ادا کرتے تھے۔ اب تقریبا ایک سال سے کچھ مہینے اوپر ہو چکے ہیں کہ انکم ٹیکس والوں کو رشوت نہ دینے کی وجہ انہوں نے ہمارے اکاؤنٹس بند کر دیئے ھیں۔ اس سارے عرصہ میں ہماری رقم پر ہمیں کسی قسم کا اختیار نہیں ہے۔ کیس عدالت میں چل رہا تھا اور حال میں ہی ہمارے حق میں فیصلہ آیا ہے، تاہم ابھی بھی اکاؤنٹ کھلنے میں مزید وقت لگے گا۔ سوال یہ ہے کہ اس سارے دور میں ہماری ہی رقم پر ہم کو کسی قسم کا اختیار نہیں تھا تو اس کی زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ اگر کرنا ہوگی تو اس وقت ہمارے پاس اتنے پیسہ بھی نہیں ہیں کہ ہم زکوٰۃ ادا کرسکیں۔ اگر زکوٰۃ ادا کرنی ہے تو کیا ہم بعد میں ادا کر سکتے ہیں؟
- سائل: اشتیاق احمد گولڑویمقام: امریکہ
- تاریخ اشاعت: 25 جون 2016ء
جواب:
اگر مذکورہ بالا سارے عرصے میں آپ صاحبِ نصاب رہے ہیں اور اپنے پاس موجود مال کی
زکوٰۃ ادا کرتے رہے ہیں تو بینک میں پڑی رقم کا حکم وہی جو قرض کا ہوتا ہے۔ اس لیے
بنک میں پڑی رقم جب آپ کے قبضے میں آ جائے گی تو اس وقت آپ پچھلے سالوں کی زکوٰۃ بھی
ادا کریں گے۔ اگر زکوٰۃ سال مکمل ہونے سے قبل پیشگی ادا کی جائے تو چاہے تھوڑی تھوڑی
کر کے دیں یا ایک ساتھ دونوں طرح سے دُرُست ہے، اور اگر سال گزرنے پر زکوٰۃ فرض ہوچکی
ہو تو ادائیگی میں جلدی کرنی چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔