سوال نمبر:3934
السلام علیکم! اگر کوئی شخص کسی اسلامک بینک میں 5 لاکھ سرمایہ رکھے اور اس پر ملنے والے نفع پر زکوٰۃ ادا کرے تو کیا یہ جائز ہے؟ یا اسے 5 لاکھ پر زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی؟ جیسے مکان کی مالیت کی بجائے اس سے کرائے کی مد میں حاصل ہونے والی آمدن پر زکوٰۃ دی جاتی ہے، کیا سرمائے کا بھی یہی حکم ہے؟
- سائل: عابد علیمقام: کراچی
- تاریخ اشاعت: 22 جولائی 2016ء
جواب:
پلاٹ، مکان، دکان، مشینری اور گاڑی وغیرہ سے حاصل ہونے والی آمدنی یا ان کی فروخت
سے ملنے والی رقم پر زکوٰۃ ادا کیا جائے گی۔ تاہم سونا، چاندی، مالِ تجارت، خام یا
تیار مال کی مالیت اور نقدی پر زکوٰۃ لازم ہے۔ اس لیے آپ بینک میں رکھی ہوئی رقم کے
نہ صرف منافع بلکہ اصل رقم (جو آپ کے بقول 5 لاکھ ہے) پر بھی زکوٰۃ ادا کریں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔