دورانِ عدت نکاح‌ کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3875
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ میری جاننے والی ایک خاتون عدت میں ہیں۔ اور اسکی عدت ختم ہونے میں ابھی ایک ماہ باقی ہے۔ ایک رشتہ آیا ہےاور لڑکا سعودی عرب میں رہتا ہے۔ وہ چند دن کے لیے آیا ہو ا ہے۔ کیا دورانِ عدت نکاح کر سکتے ہیں؟ کیونکہ وہ دوبارہ پھر دوسال بعد آ ئے گا۔

  • سائل: مہوش اشفاقمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 30 مارچ 2016ء

زمرہ: عدت کے احکام

جواب:

قرآن مجید میں ہے:

وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ عَلِمَ اللّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَـكِن لاَّ تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلاَّ أَن تَقُولُواْ قَوْلاً مَّعْرُوفًا وَلاَ تَعْزِمُواْ عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌo

’’اور تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ (دورانِ عدت بھی) ان عورتوں کو اشارتاً نکاح کا پیغام دے دو یا (یہ خیال) اپنے دلوں میں چھپا رکھو، اﷲ جانتا ہے کہ تم عنقریب ان سے ذکر کرو گے مگر ان سے خفیہ طور پر بھی (ایسا) وعدہ نہ لو سوائے اس کے کہ تم فقط شریعت کی (رو سے کنایتاً) معروف بات کہہ دو، اور (اس دوران) عقدِ نکاح کا پختہ عزم نہ کرو یہاں تک کہ مقررہ عدت اپنی انتہا کو پہنچ جائے، اور جان لو کہ اﷲ تمہارے دلوں کی بات کو بھی جانتا ہے تو اس سے ڈرتے رہا کرو، اور (یہ بھی) جان لو کہ اﷲ بڑا بخشنے والا بڑا حلم والا ہے۔‘‘

البقرة، 2: 235

مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں دورانِ عدت نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ عدت کے دوران کیا گیا نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ اگر آپ نے ایسا کیا تو حکم الٰہی کی خلاف ورزی ہوگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری