جواب:
جو شخص ساری زمین خریدنے کا دعویٰ کر رہا ہے وہ ثبوت لائے اور آپ کے ہاں قائم جرگہ سسٹم میں یا عدالت میں پیش کرے۔ انصاف کرنے والا ادارہ پیش کردہ ثبوتوں کو لیبارٹری میں چیک کروائے اور پوری تسلی سے انکوائری کرے۔ فوت شدگان اور زندہ لوگوں کے انگوٹھوں کے نشات بھی لیبارٹری میں ٹیسٹ کروائیں تاکہ ان کے پیش کیے جانے والے ثبوتوں کی اصلیت کا پتہ چل سکے۔ اگر مدعی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے تو مدعا علیہ حلف دے گا جس کی بنیاد پر فیصلہ ہوگا۔
احادیث مبارکہ میں ہے:
عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ کَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ قَضَی بِالْيَمِينِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَيْهِ.
’’حضرت ابن ابی مُلَیکہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے لکھا کہ نبی کریم نے مدعیٰ علیہ کی قسم پر فیصلہ فرمایا۔‘‘
ایک حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ اَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَةَ إِلَی النَّبِيِّ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اﷲِ! إِنَّ هَذَا قَدْ غَلَبَنِي عَلَی أَرْضٍ لِي کَانَتْ لِأَبِي. فَقَالَ الْکِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ. فَقَالَ رَسُولُ اﷲِصلیٰ الله عليه وآله وسلم لِلْحَضْرَمِيِّ أَلَکَ بَيِّنَةٌ؟ قَالَ: لَا. قَالَ فَلَکَ يَمِينُهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اﷲِ إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَی مَا حَلَفَ عَلَيْهِ. وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَيْسَ لَکَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِکَ فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ. فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ، لَمَّا أَدْبَرَ أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَی مَالِهِ لِيَأْکُلَهُ ظُلْمًا، لَيَلْقَيَنَّ اﷲَ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ.
’’حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دو شخص حاضر ہوئے، ایک مقام حضرموت سے اور دوسرا کندہ سے۔ حضرمی نے کہا یا رسول اللہ! اس شخص (کندی) نے میرے باپ کی طرف سے ملی ہوئی زمین کو مجھ سے چھین لیا، کندی نے کہا وہ میری زمین ہے اور میرے تصرف میں ہے میں اس میں زراعت کرتا ہوں، اس شخص کا اس میں کوئی حق نہیں ہے۔ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرمی سے پوچھا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا: پھر اس (کندی) شخص کی قسم پر فیصلہ ہو گا۔ حضرمی نے کہا یا رسول اللہ! یہ جھوٹا ہے، جھوٹ پر قسم اٹھا لے گا، یہ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتا۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے اس کے علاوہ اور کوئی صورت نہیں ہے۔ جب کندی قسم کھانے کے لیے مڑا تو رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر اس شخص نے اس کا مال کھانے کے لیے قسم کھائی تو اللہ سے جب ملاقات کرے گا اور وہ اس سے ناراض ہو گا۔‘‘
مذکورہ بالا تصریحات سے یہ اصول ملا کہ مدعی (دعویٰ کرنے والا) ثبوت پیش کرے، اگر ثبوت نہ ہو تو مدعیٰ علیہ (جس پر دعویٰ کیا جائے) وہ قسم یا حلف دے گا۔
لہٰذا زمین خریدنے کا دعویٰ کرنے والا ثبوت دے، اگر وہ قابلِ یقین ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو مدعیٰ علیہ حلف دے گا۔ ثبوت پیش کرنے کی صورت میں انگوٹھوں کے نشانات لیبارٹری میں چیک کروائے جا سکتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔