جواب:
فقط لفظِ طلاق بولنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ مذکورہ شخص کی طلاق کے لفظ سے عجیب نفرت ہے کہ بار بار طلاق کا لفظ بول بھی رہا ہے اور نفرت کا اظہار بھی کر رہا ہے؟
طلاق خواہ سنجیدگی میں دی جائے یا مذاق میں، جھوٹی ہو یا سچی، فرضی ہو یا حقیقی، طلاق واقع ہو جائے گی۔ حدیثِ مبارکہ میں آقا علیہ الصلاۃ و السلام کا ارشاد ہے:
عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُولَ اﷲِ قَالَ ثَلَاثٌ جَدُّهُنَّ جَدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جَدٌّ النِّکَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالرَّجْعَةُ
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ ارادہ کے ساتھ کی جائیں یا مذاق میں کی جائیں (دونوں صورتوں میں) صحیح مراد ہیں: نکاح، طلاق اور رجوع‘‘
شارع علیہ السلام کے اس فرمان کی روشنی میں اگر کسی نے اپنی حقیقی بیوی کو مذاق یا فلم یا ڈرامے میں طلاق دی، تو طلاق ہوجائے گی۔ لیکن اگر کوئی عورت ڈرامے میں کسی مرد کی بیوی کا کردار ادا کر رہی ہے اور حقیقی زندگی میں وہ میاں بیوی نہیں ہیں، تو طلاق دینے سے طلاق مؤثر نہیں ہوگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔