جواب:
اسلام نے جس طرح والدین کو حقوق عطا کیے ہیں اسی طرح ان پر کچھ فرائض بھی عائد کیے ہیں، تاکہ فطری تقاضے قائم رہیں اور کسی فریق کی حق تلفی نہ ہو۔اﷲ تعالیٰ نے جہاں اولاد پر والدین کی خدمت کا فرض عائد کیا ہے، وہیں اولاد کی صالح خطوط پر پرورش، تعلیم و تربیت کی فراہمی اور عائلی و معاشرتی زندگی کی سمجھ بوجھ سے آراستہ کرنا والدین کا فرض قرار دیا۔ اولاد کے حقوق، والدین کے فرائض ہیں اور والدین کے حقوق، اولاد کے فرائض ہیں۔ اسلام میں حقوق اور فرائض باہمی طور پر مربوط اور ایک دوسرے پر منحصر تصور کئے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام میں فرائض، واجبات اور ذمہ داریوں پر بھی حقوق کے ساتھ ساتھ یکساں زور دیا گیا ہے۔ اسلام مطالبہ حق (Demand of Rights) کی بجائے ایتائے حق (Fulfilment of Rights) کی تعلیم دیتا ہے۔ اسلام کی بنیادی تعلیم یہ ہے کہ ہر شخص اپنے اوپر عائد دوسرے افراد کے حقوق کی ادائیگی کے لئے کمربستہ رہے۔ اولاد سمیت مخلتف افرادِ معاشرہ کے حقوق و فرائض کے تفصیلی مطالعے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی درج ذیل کتاب کا مطالعہ کریں:
والدین ہوں یا کوئی اور ہو، جب کسی ایسے کام کے کرنے کا کہیں جس سے اللہ اور اس کے رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روکا ہو تو ان کا حکم نہیں مانا جائے گا۔ اللہ تعالی کسی پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اس لیے اگر والدین آپ کو بیوی کے ساتھ زیادتی کرنے، اسے تنگ کرنے یا اسے طلاق دینے کا کہیں تو ان کاموں میں ان کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔ گناہ کے کام اور ناجائز مطالبات میں بھی والدین کا ساتھ نہ دیں۔ تاہم والدین سے ناراض ہونے کی ضرورت نہیں، وہ اپنی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ اولاد کے لیے قابلِ احترام ہوتے ہیں۔ اپنے والدین کی خدمت جاری رکھیں، انہیں ادب و احترام سے ملیں، ان کی ضروریات پوری کریں، آپ اپنا فرض نبھاتے رہیں۔ وہ چاہے ناراض بھی ہوتے رہیں، آپ والدین سے ناراض نہ ہوں۔ ان کے ساتھ بحث اور مباحثہ نہ کریں تاکہ ان کی بےادبی نہ ہو۔ والدین کو بھی چاہیے کہ اپنی اولاد کی زندگیاں یوں تباہ وبرباد نہ کریں۔ اللہ تعالی ہمیں ہدایت نصیب فرمائے، آمین۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔