جواب:
حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جنازہ اس طرح تھا کہ ٹولیوں کی صورت میں لوگ حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حجرہ مبارک میں ایک دروازے سے داخل ہوئے اور درود وسلام پڑھتے ہوئے دوسرے دروازے سے باہر نکلتے گئے۔ جیسا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے:
عَنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا صُلِّيَ رَسُولِ اﷲِصلیٰ الله عليه وآله وسلم اُدْخِلَ الرِّجَالُ فَصَلَّوْا عَلَيْهِ بِغَيْرِ إِمَامٍ إِرْسَالًا حَتَّی فَرَغُوا ثُمَّ اُدْخِلَ النِّسَاءِ فَصَلَّيْنَ عَلَيْهِ ثُمَّ اُدْخِلَ الصِّبْيَانُ فَصَلَّوْا عَلَيْهِ ثُمَّ اُدْخِلَ الْعَبِيْدُ فَصَلَّوْا عَلَيْهِ إِرْسَالًا لَمْ يَوُمَّهُمْ عَلَی رَسُولِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم اﷲِ اَحَدٌ.
’’حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا جب حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم وصال فرما گئے تو مردوں کو داخل کیا تو انہوں نے بغیر امام کے اکیلے اکیلے صلاۃ و سلام پڑھا پھر عورتوں کو داخل کیا گیا تو انہوں نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلاۃ و سلام پڑھا پھر بچوں کو داخل کیا گیا تو انہوں نے بھی حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلاۃ و سلام پڑھا۔ پھر غلاموں کو داخل کیا گیا تو انہوں نے حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلاۃ پڑھا اکیلے اکیلے کسی نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امامت نہ کروائی۔‘‘
اسی طرح تاریح طبری میں ہے:
دخل الناس علی رسول اﷲ يصلون عليه ارسالا..... الخ
’’اسی طرح رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لوگ صلاۃ و سلام پڑھتے رہے۔‘‘
ابن جرير، تاريخ طبری، 2: 239، دار الکتب العلمية، بيروت، لبنان
لہٰذا رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز جنازہ کی جماعت نہیں کروائی گئی بلکہ صرف درود وسلام بھیجا گیا، جو اﷲ تعالیٰ اور اس کے فرشتے ازل سے بھیج رہے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔