جواب:
قربانی کی کھال سے اگر کوئی شخص جائے نماز بنائے تو تمام فقہاء کرام کے نزدیک ایسا جائز ہے۔ لیکن اگر فروخت کریں تو اس کی قیمت مناسب مصرف میں استعمال کی جائے اور ہرگز اپنے پاس نہ رکھی جائے۔
یہ کھالیں کسی بھی فلاحی و دینی کام میں استعمال کی جا سکتی ہیں‘ مسجد، مدرسہ، رفاہی ادارے، غریب، یتیم، بیوہ وغیرہ کو دے سکتا ہے۔ اگر اسے فروخت کرے تو قیمت صدقہ کرے۔ اپنے استعمال میں نہیں لاسکتا۔ امام مسجد اگر غریب ہے تو بطور اعانت اسے بھی کھال دے سکتے ہیں۔
بهار شريعت ، 15:148
غربا و مساکین کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے بااعتماد فلاحی ادارے کو دی جا سکتی ہیں۔ غریب و مستحق طلبا کی تعلیم پر خرچ کی جا سکتی ہیں۔ بیمار لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے خرچ کی جا سکتی ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔