سوال نمبر:3736
چند سوالات جواب طلب ہیں:
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عید اور جمعہ کا ایک ہی دن ہونا ملک و قوم کے لیے بدشگونی ہے۔ اس بارے میں اسلام کا نقطہ نظر کیا ہے؟
کچھ لوگ صاحبِ حیثیت ہونے کے باوجود بکرا قربان کرنے کی بجائے گائے کی قربانی میں حصہ ڈالتے ہیں۔ ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
کیا قربانی کے لیے بکرے اور گائے کا دوندا ہونا شرط ہے؟ یا ان کی عمر کے حساب سے فیصہ ہوگا؟
- سائل: سلیم پاکستانیمقام: الہ آباد
- تاریخ اشاعت: 30 اکتوبر 2015ء
جواب:
آپ سوالات کے بالترتیب جوابات درج ذیل ہیں:
- عید اور جمعہ دونوں کا ایک ہی دن میں جمع ہونا اہلِ اسلام کے لیے خوشی و برکت
کا باعث ہے۔ رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:
عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اﷲِ اَنَّهُ قَالَ: قَدْ
اجْتَمَعَ فِي يَوْمِکُمْ هَذَا عِيدَانِ فَمَنْ شَاءَ اَجْزَاَهُ مِنْ الْجُمُعَةِ
وَإِنَّا مُجَمِّعُونَ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی
اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آج تمہارے لیے دو عیدیں جمع ہو گئی ہیں،
لہٰذا جو تم میں نماز جمعہ پڑھنا چاہیے تو پڑھے اور ہم نمازِ جمعہ پڑھیں گے۔‘‘
- ابي داؤد، السنن، 1: 281، رقم: 1073، دار الفکر
- حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 1: 425، رقم: 1064، دار الکتب العلمية، بيروت
- ابن جارود، المنتقی، 1: 84، رقم: 302، مؤسسة الکتاب الثقافية، بيروت
- بيهقي، السنن الکبری، 3: 318، رقم: 6082، مکتبة دار الباز مکة المکرمة
لہٰذا جب بھی عید اور جمعہ ایک ہی دن میں ہوں تو ہمیں اس دن کو اپنے اوپر بوجھ نہیں
سمجھنا چاہیے بلکہ دوخوشیاں مناتے ہوئے دونوں کی برکتیں سمیٹنی چاہیئیں۔
- شریعت نے صاحبِ نصاب پر مطلق قربانی کرنا واجب قرار دیا ہے، وہ خواہ بکرا ذبح
کرے یا گائے کی قربانی میں حصہ ڈالے، شرع نے کوئی قید نہیں لگائی۔ تاہم صدقہ و
خیرات اور قربانی کرتے ہوئے ہمیں اپنی استطاعت اور طاقت کو ضرور مدِنظر رکھنا چاہیے۔
- قربانی کے جانور کا دوندا ہونا ضروری نہیں ہے۔ بکرا پورے ایک سال کا ہونا ضروری
ہے، اگر ایک دن بھی کم ہوگا تو قربانی نہیں ہوگی۔ بھیڑ اور دُنبہ اگر عمر میں سال
سے کم ہے، لیکن اتنا موٹا تازہ ہے کہ سال بھر کا معلوم ہوتا ہے تو اس کی قربانی
جائز ہے۔ اور گائے کی عمر دوسال ہونا شرط ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔